Maktaba Wahhabi

183 - 191
بھی بدلتے رہے ایک وقت میں مرسل روایت کوحجت ماناگیا، لیکن جب حالات کے تقاضے بدلے تو مرسل کی حجیت پر بھی پابندیاں لگادی گئیں۔ بلکہ مرسل کوضعیف کی قسموں میں شمار کیاکماوح الشافعی فی الرسالۃ، ا سی طرح اتصالِ سند میں امکان لقاء کےبعد وقوعِ لقاء پر زور دیاگیا نیز مقارفت اور امکان لقاء کی اہمیت کونظر اندازکردیاگیا ( شروح بخاری ومقدمہ صحیح مسلم) روایت اور درایت کی تقدیم واعتبار میں بڑی سنجیدگی سے غور فرمایا گیاا ور ہر چیز کی اہمیّت بلحاظ ِ مقام ملحوظ رکھی گئی، تنقید میں بےا عتدالی اور اپنی عقل کونصوص پر مقدم کرنے کے لیے اگر کوئی بہانہ بنایاگیاتواس کی مخالفت اب بھی ہوگی لیکن عقل کی جائز مراعات سے کبھی انکار نہیں کیاگیا۔ فطری قواعد اورمتواتر امور اور قرآن عزیز کے توافق کی اہمیّت کو محدثین اور آئمہ سنت نے بھی نظر انداز نہیں فرمایا جزاہم اللہ عنا ومن المسلمین خیر الجزاء ۔ تنقید احادیث اوراجتہاد:۔ تنقید احادیث میں حافظ ابن صلاح کی یہ رائے تھی کہ اس میں اجتہاد کی اجازت نہ دی جائے۔ کسی شخص کو متقدمین آئمہ کے بعد تنقید کا حق نہ دیاجائے لیکن آئمہ حدیث میں یہ رائے حافظ ابن صلاح رحمہ اللہ کی جلالت قدر کے باوجود تسلیم نہیں کی گئی بلکہ آئمہ نے وسعتِ ظرف کے ساتھ اس معاملہ میں تحقیق کی اجازت دی حافظ دارقطنی نے صحیح پر استدراک فرمایا۔ ا مام حاکم کی مستدرک کی اسی قسم کی ایک کوشش ہے۔ مسند ابوعوانہ کا انداز بھی صحیح مسلم پر استدراک ہی کا ہے ان استدراکات پرتحقیقی جوابات بھی آئمہ نے دیے مگر ان وسعتوں کےباوجود صحیحین کا مقام گرایا نہیں جاسکتا بلکہ یہ آئمہ ان استدراکات کےباجوو صحیحین کوعزت کی نگاہ سے دیکھتے رہے اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجت سمجھتے رہے بلکہ ابتدائی دور کےمحدثین نے انفراداً بعض احادیث پر ان کےمضامین کے لحاظ سے اعتراض کیا لیکن نہ ان کے مقام کا انکار کیااور نہ حدیث کی حجیّت ہی پر کوئی شبہ کیا آئمہ حدیث کی طرف سے ان انفرادی اعتراضات کا بھی مناسب اور حتمی جواب دیاگیا حافظ ابن قتیبہ دینوری کی کتاب تاویل مختلف الحدیث فی الرد علی اعداء اہل الحدیث ایسی قیمتی کتاب اسی موضوع پر ہے اور حافظ ہماوی کی مشکل الآثار بھی اسی مقصد کے لیے
Flag Counter