Maktaba Wahhabi

46 - 191
صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا بَلْ مَدِينَةُ هِرَقْلَ أَوَّلًا»(دارمی؃ ۶۸) ”ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حلقہ درس میں بیٹھ کر لکھ رہےتھے۔ ا یک آدمی نے سوال کیا کہ روما پہلےفتح ہوگا یا قسطنطنیہ ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہرقل کا شہر پہلے فتح ہوگا یعنی قسطنطنیہ۔ “ اس اثر سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا درس حدیث اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں اس کی کتابت کاتذکرہ واضح طور پر معلوم ہوتاہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہ اپنے اسباقِ حدیث یاداشت اور تذکرہ کےطورپر لکھاکرتےتھے۔ جھوٹی حدیث اور وعید :۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وعید کے بعد کہ جو آدمی دانستہ جھوٹی حدیث بیان کرے اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ حدیث کی کتابت کے سواچارہ ہی نہیں ؟ معلوم ہے کہ یہ حدیث قرآن کی طرح متواتر ہے۔ اس حدیث کی موجودگی میں کتابت حدیث اور اس کے جواز اور عدم جواز کی بحث بالکل بے معنی ہے۔ اس کا قطعی مفہوم یہ ہے کہ حدیث ایک مُستند دستاویز ہے۔ شرعا وہ حجت ہے، اس میں کسی جھوٹ اور آمیزش کے لیے کوئی گنجائش نہیں۔ اس حقیقت کے ہوتے ہوئے ضروری ہے کہ اس ذخیرہ کی حفاظت کے لیے ہر سامان کیا جائے، حفظ و ضبط ہو یاکتابت اور تحریر بلکہ دونوں کیونکہ انفراداً دونوں میں غلطی اور سہوکے امکانات ہیں۔ اور اس کے لیے موزوں تر وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور صحابہ کے جم غفیر کی موجودگی ہے ورنہ اس سامانِ حفاظت کی ضرورت ہی کیا تھی۔ سابقہ آثار سے ظاہر ہوتاہے کہ اپنی طبعی رفتار کے ساتھ یہ سلسلہ مختلف علاقوں میں جہاں اہل علم صحابہ رضوان اللہ اجمعین موجود تھے۔ پوری پہلی صدی میں جاری رہا۔ صحابہ رضوان اللہ اجمعین نےضخیم کتابیں بطور تذکرہ جمع فرمائیں جن کی طرف وہ بوقت ضرورت مراجعت فرماتے اور احادیث کی تصحیح فرماتے تاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی غلط چیز منسوب نہ ہوجائے اس کی تفصیل سُنت کے دفاتر میں اپنے اپنےمقام پر موجود ہے۔
Flag Counter