Maktaba Wahhabi

97 - 191
علیہ وسلم علی الخصوص ممالم ینص علیه فی الکتاب العزیز۔ (موافقات ج۴ص۳) اس مفہوم کا ذکر اہل ِ علم کی مصنفات میں بکثرت موجُودہے، آئمہ اسلام قرآن کے بعد سنت کوحجت شرعی سمجھتےہیں اور سُنّت کا یہی مفہوم سمجھتےہیں جواُوپر کےحوالوں میں مرقوم ہے۔ بعض تعریفات میں معمول تغایُر ہے، ا س کا مفہوم اہل ِ علم سمجھتےہیں۔ ان تعریفات میں حدیث اورسُنّت کوہم معنی ظاہر کیاگیا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےقول، فعل اور تقریر سب کوشامل سمجھاگیا ہے اور اس معنیٰ سےاس کی حجیت محل نزاع ہے۔ آئمہ حدیث نے جوکتابیں سنت کےمتعلق لکھی ہیں ان میں بھی قولی، فعلی اور تقریری سُنت کاذکر فرمایا ہے۔ تمام کتب سنن شاہدہیں کہ ان میں سُنّت کو اسی متعارف اور مصطلح معنی میں ذکر فرمایاگیاہے اور معلوم ہے کہ سُنّت کے یہ دفاتر اور ان کے مُصنفین کا علم وفضل اُمّت میں مسلم ہے۔ سنت کے متعلق ان کا نقطۂ نظر وہی ہے جس کا ذکر اُوپر کی عبارات میں ہوا۔ سنت مولانا اصلاحی کی نظرمیں :۔ جن حالات سےمتاثر ہوکر مولانا اصلاحی نے ترجمان القرآن، اکتوبر ۵۵ء میں زیرِ تنقید مقالہ سُپرد قلم فرمایاہے، ا ہل حدیث، اہل قرآن وغیرہ جماعتیں سب مولانا کے پیش نظر ہیں اور ان سب پر مولانا اپنا تفوق ظاہر فرمانا چاہتے ہیں، آپ فرماتےہیں:۔ ”حدیث اور سنت کا دین میں اصلی مقام واضح کرنے سے پہلےمیں چاہتاہوں کہ مختصر طور پر وہ فرق واضح کردوں جو حدیث اور سُنّت کےدرمیان میں سمجھتاہوں لیکن عام طور پر لوگ اس کو ملحوظ نہیں رکھتے۔ حدیث توہر وہ قول یا فعل یاتقریر ہے جس کی روایت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت کے ساتھ کی جائے۔ لیکن سنت نبی سے مراد صلی اللہ علیہ وسلم سے
Flag Counter