Maktaba Wahhabi

167 - 191
ہمارے یہ دوست ( اگر شرم وحیا دنیا سے نابود نہیں ہوگئی تو ) غور کریں کہ یہ کون سامقام ہے جوآپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوعنایت فرمارہے ہیں۔ ایک شخص اپنے باپ کے متعلق کہتاہے کہ میں اس کا بیٹا تونہیں لیکن ویسے وُہ شریف آدمی ہے۔ یورپ کےاکثر بے دین آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مقدس انسان سمجھتے ہیں لیکن پیغمبر نہیں سمجھتے۔ یہی حیثیت حضرات اہل قرآن نے انبیاءکو عنایت فرمائی ہے۔ وہ دیانۃً سوچیں کہ مقام ِنبوت اور عام علم کے مقام میں کیافرق رہا۔ فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ(۲۴:۶۳) دراصل ان حضرات نے شکست خوردہ ذہنیت پائی ہے۔ محققین یورپ سے عقیدت مندانہ تعلق نے اسلام اور۔ ۔ ۔ اس کے عقائد، انبیاء اور ان کے مقام کو ان کی نگاہوں سے اوجھل کردیا ہے۔ فَمَا لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ بجائے اس کے کہ وہ اس علمی سرمایہ پر فخر کریں جسے صدیوں سے آئمہ امت نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت سے حاصل کیا۔ یہ حضرات اس میں عار محسوس کرتے ہیں۔ اس پر ایمان سے ان کا دل ندامت محسوس کرتاہے بَلْ كَذَّبُوا بِمَا لَمْ يُحِيطُوا بِعِلْمِهِ۔ سُنت کے ان حصّوں پر جن میں کچھ تاریخی تذکرے موجُود ہیں، شاید تھوڑی دیر کے لیے یہ لفظ گوارا کیاجاسکے لیکن ”اوامر“ و”نواہی“ ترغیب وترہیب، زہد و ورع، ا خلاق و عبادات اور اذکار وادعیہ پر کیونکر تاریخ کالفظ بولا جائے، ان حضرات نے اُس معاملہ میں اس ذہنی سخاوت کا ثبوت دیاہے جسے علمی بدحواسی سے زیادہ کچھ نہیں کہاجاسکتا بلکہ ان فقرات میں دھوکہ اور دجل ہے جو ایک حوصلہ مندملحد اوردلیر کافر اور بہادر منکر کے لیے بھی مناسب نہیں۔ ا ن الفاظ میں نفاق کی بدبُو ہے۔ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ ایسے الفاظ وہی زبانیں کہہ سکتی ہیں جن کے دل ایمان کی حلاوت سے خالی ہوں۔ اللّٰھُمَّ اَرِنَاالْحَقَّ حَقّاً وَارْزُقْنَااتِّبَاعَہٗ وَاَرِنَاالْبَاطِلَ بَاطِلاً وَارْزُقْنَا
Flag Counter