Maktaba Wahhabi

116 - 191
پرزوردیاہے۔ ۱) وُہ فرماتےہیں کہ دین کامل ہے جیسے آیت اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ الخ سے ظاہر ہے، پھر اس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے لیاجو اِنَّانَحْنُ نَزَّلْنَاالذِّکْرَوَاِنَّالَهٗ لَحَافِظُوْنَ سےو اضح ہے۔ اگر متاخرین فقہاء کےخیال کےمُطابق کامل دین پرظنون واوہام غالب ہوجائیں کہ امتیازناممکن ہوتو حفاظت کا وعدہ کس طرح پورا ہوا؟ کیونکہ ذکر کا لفظ کتاب اللہ اور سنت دونوں پر حاوی ہے۔ پس اگر متاخرین کا خیال مان لیاجائے توھذاانسلاخ من الدین وھدم للدین وتشکیل وفی الشرائع (الاحکام ج۱ص ۱۲۳) اس عقیدے کےبعد انسان دین سےبالکل خارج ہوجائےگا اور دین کی پوری عمارت پیوندخاک ہوکر رہ جائے گی۔ ۲) معلوم ہے کہ خبرواحد میں تمام شبہات سندکی وجہ سے ہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نےجب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اس وقت نہ تو سند تھی نہ کوئی شبہ گویااللہ تعالیٰ کی حفاظت یہیں ختم ہوگئی۔ مستقبل کےلیے اللہ تعالیٰ کوئی انتظام نہ فرماسکے بلکہ وضاع اور دجاجلہ دین پرغالب آگئے۔ جب ایسانہیں تولازماً دین قیامت تک محفوظ ہوگااور یہ آحاد کی حفاظت سے ہی ہوگا۔ فقد ثبت یقیناً ان خبرالواحد العدل عن مثله مبلغاعن مثلهٖ الی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حق مقطوع به موجب للعمل والعلم معاً 0(احکام، ج 1ص ۱۲۴) لہذا ثابت ہوا کہ حدیث صحیح متصل پر عمل واجب ہے اور اس کی صحت بھی یقینی ہے۔ اہل حدیث کا مسلک اہل حدیث کے نزدیک خبر واحد میں جب صدق کے قرائن پائے جائیں یعنی حدیث
Flag Counter