دخل ہوگیا۔ اصولِ فقہ میں سب سے پہلی تصنیف امام شافعی رحمہ اللہ نے کی۔
أول من صنف فيه: الإمام الشافعي (کشف الظنون ۸۹ج ۱) اس کے بعد جب اصول فقہ فن کی صورت میں مدون کیا گیاتواس میں اہل حدیث اور معتزلہ نے بہت کچھ لکھا۔
وأكثر التصانيف في أصول الفقه: لأهل الاعتزال، المخالفين لنا في الأصول، ولأهل الحديث المخالفين لنا في الفروع،
(کشف الظنون ۸۹ج۱۔ ابجد العلوم ۳۲۵ج۲) ”اصول فقہ میں معتزلہ نے زیادہ کام کیا، وہ اصول اور عقائد میں ہمارے مخالف ہیں، یاپھر اہل ِ حدیث نے تصانیف کیں، وہ فروع میں ہم سے مختلف ہیں۔ “
معتزلہ کا اثر عقائد میں توتھاہی، فقہیات بھی اس سے محفوظ نہ رہ سکے۔ (حجۃ اللہ ۱۶۰ج۱)
وَبَعْضهمْ يزْعم أَن بِنَاء الْمَذْهَب على هَذِه المحاورات الجدلية الْمَذْكُورَة فِي مَبْسُوط السَّرخسِيّ وَالْهِدَايَة والتبيين وَنَحْو ذَلِك، وَلَا يعلم أَن أول من أظهر ذَلِك فيهم الْمُعْتَزلَة، وَلَيْسَ عَلَيْهِ بِنَاء مَذْهَبهم۔
”بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ہدایہ، تبیین، مبسوط سرخسی میں جوجدلی مباحثات پائے جاتے ہیں، حنفی مذہب کی بناء ان پر ہے، انہیں معلوم نہیں کہ یہ معتزلہ کی مہربانی ہے۔ حنفی مذہب ان پر مبنی نہیں۔ “ غرض دوسرے دَورمیں اس سے متاثر ہوئے اور عقائد کےبعد اعمال پر ا س کا اثر پڑا۔
فقہ راوی :۔
دوسرے مقام پر شاہ صاحب نے فرمایا ”محققین کی یہ پختہ رائے ہے کہ عدل اورضبط کے بعد راوی کے لیے فقہ کی شرط یہ صرف عیسیٰ بن ابان کامذہب ہے اور بہت سے متاخرین بھی اس میں ان کے ساتھ ہیں، امام کرخی اس کےخلاف ہیں اور قدماء احناف سے بھی یہ مذہب منقول نہیں۔ ان کی رائے ہے کہ حدیث بہرحال مقدم ہے۔ “(حجۃ اللہ ۱۶۱ ج۱)
غرض رائے اور قیاس کی دھاندلی متاخرین میں ہے۔ یہ قدماء میں نہ تھی، قدماء
|