Maktaba Wahhabi

64 - 191
یابلحاظ ِ نظام ِ انسانیت نہ پہلے حضرات کی نظر میں تھا نہ یہ بابوحضرات ہی پوری دنیا کی دینی اور معاشی زندگی اپنے سامنے رکھتے ہیں۔ مولوی عبداللہ اور ان کے ہم قرن رفقاء کی ناکامی اور غلط روی پر تو اتفاق ہے ہم ان کو پہلے ہی غلط سمجھتے تھے، اب یہ اُن کے ہم مسلک حضرات بھی انہیں غلط سمجھتے ہیں۔ اس وقت نہ تو وہ ترجمۃ القرآن دُرست ہے، نہ تو وہ تشریحات صحیح ہیں جو مولوی عبد اللہ، مولوی رمضان، مولوی حشمت علی سابق منکرین حدیث کے متبنی محبوب شاہ آف گوجرانولہ نے کیں نہ وُہ نماز درست ہے، نہ وہ تشریحات صحیح ہیں جومولوی عبداللہ، مولوی رمضان، مولوی حشمت علی سابق منکرین حدیث کے متنبی محبوب شاہ آف گوجرانولہ نے کیں نہ وہ نمازدرست ہے جس پر ان سابقون اولون کے قریب قریب پچاس سال صرف ہوئے نہ مولوی احمد دین صاحب امرت سری کی بیان القرآن ہی کوئی ایسا علمی ذخیرہ ہے جس سے وقت کی ضروریات کاحل تلاش کیا جاسکے۔ اب ان تمام مشکلات کا حل ان بابوصاحبان کی نظرمیں صرف مرکز ملّت ہےا ور اس کے لیے الیکشن۔ مرکز مِلّت کی مشکلات :۔ ہمارےسامنے مرکز ملّت کےمرتبین کی کوئی ایسی مکمل تحریر نہیں جس سے اس کی پوری پوری حقیقت معلوم کی جاسکے نہ ہی اس حلقوں سے جہاں تک ہمارا علم ہے کوئی ایسا دستور اور منشور شائع ہوا ہے جس سے مرکز ملت کا مفصل پروگرام اور طریق عمل معلوم ہو نہ ہی اس کی دستوری حیثیت کا کوئی مرقع ہماری نظر میں ہے جسے نئے منکرین سنت کی ذمہ دار جماعت نے شائع کیاہو۔ اس لیے ہماری تنقیدی گزارشات ا س کی امکانی یا متحمل مشکلات سے معلق ہوں گی۔ ۱۔ مرکز ملت کی تشکیل اگر عوام کے نمائندے کریں اور وہ نمائندے بھی قرآن فہمی میں عوام ہی کی طرح ہوں تو یہ مرکز ملت جہلاء کا مجمُوعہ ہوگا جیسے کہ ہم کونسلوں ‘أسمبلیوں اور یونیورسٹیوں کے نمائندوں کودیکھتے ہیں وہ بے چارے پارٹی کے نقطۂ نظر سے ہاتھ اٹھانے کے سوا کچھ بھی نہیں سمجھتے۔ یہ مرکز ملت فقہ، تفسیر استدلال اور اجتہاد کےلیے قطعی بے سُود بلکہ مضر ہوگا۔ ۲۔ اگر نمائندوں کےلیے کچھ قیود اور پابندیاں ضروری ہوں تو قطع نظر اس سے
Flag Counter