Maktaba Wahhabi

72 - 191
اصُولِ روایت :۔ علامہ شبلی مرحوم نے سیرت النعمان میں فقہ حنفیہ کی حمایت میں فرمایا کہ اصُول حدیث میں درایتاً بحث نہیں کی گئی لیکن اس مسئلہ میں مولانا مرحوم کوئی قیمتی معلومات مُہیّا نہیں فرماسکےا ور جو فرمایااس پر حسن البیان اور سیرۃ البخاری میں مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی رحمہ اللہ اور مولانا عبدالسلام مُبارک پوری رحمہ اللہ نے اور الارشاد میں مولانا محمد ابویحییٰ شاہ جہانپوری رحمہ اللہ نے قلم اٹھایا اور اس بحث کو انتہا تک پہنچادیا۔ نتیجۃً اس کے بعد کی تصانیف میں مولانا شبلی نے سیرۃ النعمان کے انداز بحث ونظر کوبدل دیا۔ بلکہ آئندہ کےلیے تصنیف میں وُہ راستہ اختیار ہی نہیں کیا۔ علمائے سنت کا یہ قطعی خیال نہیں کہ اصول حدیث میں اضافہ شرعاً ممنوع ہے یا ان اُصول پر تنقید شرعاً دُرست نہیں یاان کا من وعن قبول کرنا شرعاً دُرست نہیں یاان کا من وعن قبول کرنا شرعاً ضروری ہے بلکہ ان کاخیال یہ ہے کہ حدیث کی چھان پھٹک اور اس کےقواعد اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ مزید بحث بے ضُرورت ہے۔ اصول حدیث کے قواعد کا تعلق یالغت سے ہے یا واقعات سے یاپھر ان کا تعلق عقل سے ہے جو بحث و نظر کے بعد مناسب حد تک پہنچ چکےہیں۔ اب ان حقائق کومحض احتمالات سے نہیں بدلا جاسکتا۔ بعض مثالیں :۔ مثلاً (۱)امام مسلم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ راوی اور مروی عنہ میں ملاقات ممکن ہو تویہ اتصال کےحکم میں ہوگا۔ وُہ یہ ضروری نہیں سمجھتے کہ فی الواقع ان دونوں میں ملاقات ثابت کرنے کی کوشش کی جائے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کم از کم ان دونوں میں ایک دفعہ فی الواقع ملاقات ضروری ہے، ورنہ اتصال مشکوک ہوگا۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے مقدمہ صحیح مسلم میں اس بحث کو نکھارنے کی کوشش کی ہے لیکن جمہور آئمہ نے امام بخاری رحمہ اللہ کے خیال کو بحث کی تکمیل سمجھا۔ اب مزید یہی کہاجاسکتاہے کہ ہرروایت کے لیے بار بار ملاقات ضروری ہے آپ غور فرمائیں یہ خیال بدگمانی کے مترادف ہے۔ ایک آدمی کی صداقت جب ایک دو دفعہ ثابت ہوجائے پھر بلاوجہ اسے جھوٹ سے متہم نہیں کیاجاسکتا۔
Flag Counter