Maktaba Wahhabi

176 - 191
سے بچنے کا عہدلےکر نکلے تھے۔ اب تک سراپا اختلاف ہیں۔ صرف قرآن پر اعتماد کرنے کے بعد وہ چند گھڑیاں بھی اتفاق سے نہیں گزارسکے۔ اس امت مسلمہ کے حج وزکوٰۃ، صوم، مُعاملات، معاشیات اور سیاسیات کو شکر ہے ان حضرات نےچھوا بھی نہیں۔ اگر دین کامل ہے اور اس کی تکمیل کا مطلب وہی وسعت ہے جس کا ذکر اوپر آیاہے تو سنت اور اس کے دفاتر، احادیث اور ان کے ذخائر کو کیونکر نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔ ہم نے ان حضرات کے تراجم، حواشی اور ترجمانیوں کوبڑی نیک دلی اور پورے غور سے پڑھا ہے خدا شاہد ہےہمیں وہاں علم و یقین کا شائبہ تک محسوس نہیں ہوا۔ انکار ِ حدیث کا پس منظر انکارِ حدیث احساس کمتری کی پیداوار ہے جس نے گریز پائی کی صورت اختیار کرلی ہے۔ جب یہ حضرات کسی مخالف کا اعتراض سنتے ہیں توچونکہ یہ قرآن وسنت اور ان کے مستند ماخذ سے واقف نہیں اور اس کی توجیہ سے ان کاذہن قاصر ہوتاہے۔ اس لیے بھاگنا شروع کردیتےہیں جس کی صُورت یہی ہوسکتی ہے کہ نصوص کا انکار کردیں اور احادیث کےمتعلق تووہ یہی ہتھیار استعمال کرتے ہیں کہ ہم اس حدیث کو نہیں مانتے۔ لیکن جب یہ مُصیبت قرآنِ عزیز میں آجائے اور قرآن عزیزکے تبحرفی الجہل کاساتھ نہ دے سکےتوپھر ایسی تاویلات گھڑتے ہیں جس سے محسوس ہوتا ہے کہ شاید ان کےخیال میں رب العزت اتنی عربی بھی نہیں جانتے جس قدر کہ یہ تبحرفی الجہل جانتے ہیں آپ ابن قتیبہ رحمہ اللہ کی تاویل مختلف الحدیث فی الرد علی اعداء اھل الحدیث امام طحاوی رحمہ اللہ کی مشکل الآثار اور قمی کی الاحادیث المشکلہ ابن فورک کی مشکل الاحادیث ملاحظہ فرمائیں تو معلوم ہوگا کہ پرانے اہل بدعت حدیث کےکھلے منکر تونہ تھے لیکن
Flag Counter