Maktaba Wahhabi

61 - 191
پائیں گے۔ پھر اگر یہ سلسلہ اس طرح بڑھتاچلاجائے تو صرف ونحو، معانی، بیان، اصُول کلام، سارے علوم مشکوک ہوجائیں گے۔ تیرہ سوسال کی محنت جوعرب اور عجم سب نے مل کرکی ساری غارت ہوجائےگی بلکہ پوری امت کو کم فہم اور عقل فراموش تسلیم کرنا ہوگاجو ساری عمر اس شر انگیز شرارت کو معلوم نہ کرسکے۔ یہ توبلاکراہت کی انتہا ہوگی۔ پھر ان ناقلین آثار میں امام شافعی رحمہ اللہ مطلبی اور امام مالک رحمہ اللہ، امام احمد ابن حنبل رحمہ اللہ ابوعبید قاسم بن سلام ایسے خالص عرب بھی شامل ہیں نیز ہر دور میں کتاب وسُنت اور دینی علوم کی خدمت عرب اور عجم مل کر اپنی بساط کےمُطابق کرتے رہے اور کسی کو محسوس نہ ہوا کہ ہم عجمیوں کی سازش کا شکار ہوچکے ہیں۔ یہ اُمت پر مضحکہ خیز پھبتی ہوگی۔ خصوصاً جب یہ معلوم ہوکہ صدیوں کےبعد چند بے علم یا محدود العلم کلر کوں نے اس سازش کاسراغ لگالیا۔ دنیا کے دانش مند اکابر امت اس تساہل پر تعجب کریں گے اور ہنسیں گے۔ حالانکہ اس میں لاعلمی اور عجائب پسندی کے سوا کچھ بھی نہیں۔ امید ہے کہ احباب ان مختصر گزارشات پر غور کریں گے۔ تحریک انکار حدیث رفتار:۔ مولوی عبداللہ صاحب سے مولوی محمدرمضان اور مولوی حشمت علی صاحب تک اس تحریک کے سوچنے کا اندازیہ رہا کہ گویا اس ساری تحریک کےپیش نظر ایک مکان کی آبادی تھی جس کا مالک اور منتظم شیخ چٹوہے۔ مولوی عبداللہ وغیرہ بحیثیت مولوی وہاں رہتےہیں۔ کچھ لکھتے ہیں کچھ بچوں کو پڑھاتے ہیں، ان کے نزدیک اسلام کےتقاضے صرف اسی قدر ہیں، شیخ چٹو ناراض نہ ہوں اور مولوی عبداللہ کچھ لکھتے پڑھتے رہیں، عوام کو مطمئن رکھاجائے کہ مولویوں نے اسلام میں بڑی خرابی پیدا کردی ہے، اسلام بُہت لمبا ہوگیا ہے۔ حدیثوں نے اس میں اور اضافہ کردیاہے۔ چُنانچہ مولوی عبداللہ صاحب سے مولوی رمضان صاحب تک یہ مختصر ساکارخانہ چلتارہا اور ان سب بزرگوں کوآرڈردیاگیا کہ ازراہ عنایت ہلکی پھلکی سی نمازبنادیں تاکہ مولویوں کی پرانی نمازسے پیچھا چھُوٹ جائے۔
Flag Counter