پر آپ کو سازش کا شبہ کیوں نہیں۔ آپ الٹا خود ہی اُن کی سازش کا شکار ہوگئے ؟
غزالی، ابن مکرم، ابن عربی، ابن العربی شاطبی، ابن حزم، یحییٰ بن یحییٰ، مسعودی وغیرہم قرطبہ اور اندلس کےعلماء کوکیوں سازشی نہیں کہا جاتا۔ اگر خراسان، بخارا، قزوین، ترمذ نساء کے علماء پر حدیث کےسلسلہ میں سازشی ہونے کی تہمت اس لیے لگائی گئی ہے کہ ان بزرگوں نےسنت کے پرانے تذکروں، صحابہ اور تابعین کی بیاضوں اور سلفِ امّت کے مسودات سے تدوین حدیث کے لیے راہیں ہموار کیں توعلماء اندلس نے بھی سُنت کی کچھ کم خدمت نہیں کی۔ شروح حدیث، فقہ الحدیث اور علوم سُنت کی خدمت میں ان بزرگوں نے لاکھوں صفحات لکھ ڈالے۔ ا ن خدمات کوکیوں سازش نہیں کہاگیا۔ منکرین سُنّت کے پُورے خاندان میں کوئی عقلمند نہیں جوان حقائق پر سنجیدگی سے غور کرے۔ کیا علوم دینی اور فنون نبوت کی ساری داستان میں آپ کو صرف علماء فارس ہی مجرم نظر آئیں گے۔
من کان ھذا القدر مبلغ علمه فلیستتر بالصمت والکتمان
فارسی سازش کےمتعلق گزارشات میں کسی قدر تفصیل سے عرض کرنا پڑا۔ ا س لیے کہ عوام کے ذہن اس تہمت سے متاثر ہیں۔ بعض پڑھے لکھے لوگوں میں بھی اس تہمت کی وجہ سے تذبذب پایاگیاہے۔ دین کا علم رکھنے والوں اور اپنی علمی تاریخ سے واقف حضرات کے ذہن پر اس کاگوکوئی اثر نہ تھا۔ رجال اور ان کی تاریخ سے تھوڑے بُہت واقف کو بھی اس پر شک نہیں گزرتا لیکن رنج ضرور ہوتاہے۔ کیونکہ یہ ان لوگوں پرتہمت ہے جو دینی علوم کے سُتون ہیں۔ دینی اور شرعی علوم کے آسمان ان ہی اقطاب پر گردش کرتےہیں۔ اگر یہ لوگ سازشی ثابت ہوجائیں تواسلام کی پوری عمارت زمین بوس ہوجائے گی۔
فرض کیجیے اگر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ، امام شافعی رحمہ اللہ، امام مالک رحمہ اللہ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ، امام بخاری رحمہ اللہ، امام مسلم رحمہ اللہ بن الحجاج، امام ابوعیسیٰ الترمذی رحمہ اللہ ایسے بزرگ اسلام کے خلاف سازش کرنےلگیں توفقہ اور حدیث دونوں مشتبہ اور ناقابل ِ اعتماد قرار
|