Maktaba Wahhabi

221 - 417
یہ بھی سن لیجئے کہ امام ابو بکر خطیب بغدادی نے اہل عراق کے اس زعم کی پر زور تردید کی ہے کہ راوی کی عدالت کے لئے اتنا کافی ہے کہ وہ مسلمان ہو اور کھلم کھلا فسق سے محفوظ ہو۔خطیب نے اس کی تردید کے لئے اس کی تردید کے لئے ایک مستقل عنوان ہی قائم کیا ہے:باب الرد علی من زعم ان العدالة ہی اظہار الاسلام وعدم الفسق الظاہر(کفایہ ص81) معرفت السنن والی روایت کی حقیقت:۔ سنن کبریٰ کی ا س روایت کی تائید میں مولانا مئوی نے امام بیہقی کی دوسری کتاب '' معرفتہ السنن'' سے ایک دوسرے طریق کا حوالہ دیا ہے جس کی انتہا بھی انہی یزید بن خصیفہ عن السائب بن یزید پر ہے۔جن سے سنن کبریٰ میں یہ اثر مروی ہے اس لئے در حقیقت یہ کوئی دوسری روایت نہیں ہے۔ معرفتہ السنن میں یہ اثر جس طریق سے مروی ہے اس میں دو راوی ایسے ہیں جن کی عدالت و ثقاہت کا حال معلوم نہیں ہے۔ایک ابو طاہر زیادی،دوسرے ابو عثمان بصری۔ابو طاہر زیادی کی نسبت سبکی نے امام الفقہا ء والمحدثین بنیسا بور فی زمانہ لکھا ہے جس کو مولانا مئوی نے بڑی اہمیت دی ہے،لیکن ہم اس کی نظیریں پہلے پیش کر چکے ہیں کہ اس قسم کے الفاظ مجروح اور متکلم راویوں کے متعلق بھی استعمال کئے گئے ہیں۔مثلاً حارث اعور کو من کبار التابعین اور حسن بن عمارہ کو من کبار الفقہاء فی زمانہ اور نعیم بن حماد کو احد الائمة الاعلام حافظ ذہبی نے لکھا ہے اور عبد الکریم ابو امیہ کو من فضلا فقہاء البصرة امام نووی نے لکھا ہے،لیکن کیا یہ سب ثقہ،غیر مجروح اور غیر متکلم فیہ ہیں؟ کسی فن کے مسائل کی معلومات میں وسعت اور مہارت کے اعتبار سے
Flag Counter