Maktaba Wahhabi

162 - 191
اعلان جنگ ہوگا۔ اعاذنااللّٰہ من ذٰلک ۳۔ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (۴:۶۵) خداکی قسم ان میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوحاکم نہ مانیں۔ پھر آپ کےفیصلوں کودلی رضامندی سے بے چون وچرا تسلیم نہ کریں۔ اس آیت میں چندا مور قابل غور ہیں۔ ۱۔ باہمی نزاع اوراختلاف کا ذکر اصول اور مسلمات کی طرح فرمایاگیاہے اور یہ اختلاف طبائع کا لازمی نتیجہ ہے یعنی اختلاف ضرور ہوگا۔ ۲۔ پھر اس کے رفع کی صورت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کافیصلہ ہے اور آپ کا حکم۔ ۳۔ اس کےقبول میں دل کےوساوس اور خطرات کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ ۴۔ معلوم ہوا کہ یہ نزاع اور فیصلہ دونوں قرآن عزیز کے علاوہ ہیں، اگر اس سے مراد دنیا کے باہمی جھگڑے بھی لیےجائیں اور رسول کےفیصلے کی حیثیّت امیر اور حاکمِ وقت کےحکم کی ہوتوبھی اصل حجیّت پر کوئی اثر نہیں پڑتا بلکہ آیت کا عموم دونوں کوشامل ہوگا۔ مگر رول کی حیثیّت منقسم ہوگی، دنیوی حیثیت سے وہ حاکم اور امیر ہے اوراپنےروحانی منصب کےلحاظ سے وُہ پیغمبر ہے۔ اگر دنیوی حیثیت سے اس کےفیصلہ کے انکار سے ایمان کی نفی ہوسکتی ہے تواس کےروحانی منصب سے اختلاف یا اس کی حجیّت کا انکار بطریقِ اولیٰ ایمان کی موت کے ہم معنی ہوگا۔ اس لیے یہ آیت حجیّت حدیث میں نص ہے۔ فاین المفر۔ ۴۔ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ اللہ اور اس کےرسول کےفیصلے کے بعد
Flag Counter