Maktaba Wahhabi

178 - 191
گواراکریں۔ ممکن ہے اللہ تعالیٰ دلوں کوکھول دے اور قوت فہم کو استفادہ کاموقع ملے۔ ۱۔ إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّـهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّـهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ (پ۱۰۔ ۱۱ع) تحقیق گنتی مہینوں کی اللہ کےنزدیک سال کے بارہ مہینے میں۔ کتاب اللہ میں جس دن اس نے پیدا کیا آسمانوں کواور زمین کو ان میں چار مہینے حرام ہیں۔ ان چار ماہ کا ذکر قرآن میں اجمالاً آیاہے، ا ن میں لڑائی جھگڑے کی ممانعت فرمائی گئی ہے ان میں ابتداءً لڑائی حرام ہے۔ لیکن قرآن میں بارہ مہینوں کے نام مذکور ہیں اور نہ چار ماہ کا کوئی تفصیلی ذکرموجود ہے۔ یہ تذکرہ احادیث میں ملتاہے یاعرب کی تاریخ میں۔ معلوم نہیں ہمارے اہل قرآن کون سا مقدس ذخیرہ قبول فرمائیں گے۔ ۲۔ وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللَّـهِ وَاللَّـهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ(پ۶۔ ۱۰ع) چور عورت ہویامرد اس کا ہاتھ کاٹ دو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کےکیے کی جزاء ہے۔ اللہ تعالیٰ غالب اور حکمت والاہے۔ یدؔ کا لفظ عربی زبان میں ناخن سےلے کر کندھے تک بولاجاتاہے۔ قرآن نے اس کے کاٹنے کا حکم دیا ہے لیکن اس کی حد بیان نہیں فرمائی۔ تواترعملی سے ثابت ہوتاہے کہ چور کا ہاتھ کلائی سے کاٹنا چاہیے۔ ا ور اس کی بناء پر سنت کی حجیت کا انکار کردیاجائے توہاتھ بغل سے کاٹنا ہوگا یا کوئی اور مستند شرعی حدتلاش کرنی ہوگی۔ یہ قرآن میں سے سنت کےلیے ایک آواز ہے۔ قرآن کا مفہوم عمل کےلیے سنت کی توضیح کےبغیر صاف نہیں اور یہ دلیل ہے کہ سنت حُجت ہے۔ ۳۔ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ جب نمازکا ارادہ کروتومنہ کودھولو اور ہاتھوں کو کہنیوں تک اور سر کا مسح کرو
Flag Counter