Maktaba Wahhabi

172 - 191
سابقہ آیت میں جس تفریق کا ذکر ہے وہ یہی معلوم ہوتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سےا ہل کفر ونفاق بھاگتے ہیں۔ اہل ایمان کی علامت بتائی گئی ہے کہ وہ وحی کی بعض اقسام کااقرار اور بعض کا انکار نہیں کرتے۔ و ہ وحی پر کلیۃً ایمان لاتے ہیں۔ ایمان باللہ اور ایمان بالرسول میں کوئی فرق نہیں کرتے۔ ۱۳۔ وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَىٰ مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَىٰ۔ (۱۔ ۵۳:۵) ستاروں کی ڈوبتی ہوئی روشنی گواہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نہ بھولے ہیں اور نہ ان سے اعتقادی لغزش رونماہوئی ہے وُہ ذاتی خواہش سےنہیں بولتے وہ توصرف وحی سے فرماتے ہیں جو طاقتور فرشتے کی معرفت ان پر نازل کی جاتی ہے۔ یہاں ضلالت وغوایت سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عصمت کےتذکرے کے بعد ان کے تمام ارشادات کووحی فرمایاہے اور نفسانی خواہشات کی آمیزش سے پاک قراردیاہے۔ ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فداہ ابی وامی کا ہر ارشاد نفسانی خواہشات سے پاک اور وحی ٔ الٰہی سے مؤیدہے وہ شرعاً حجت ہوگا اور قابل قبول۔ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ میں جس طرح حصر فرمایاگیاہے اس سے ظاہر ہے کہ رسول بوصف رسالت وحی کےبغیر بولتاہی نہیں۔ اس لیے اس کی زبان سے قرآن کی تلاوت ہو یاسنت کابیان وہ اگر بحیثیت رسول ہے تووہ بجز وحی کچھ ہوہی نہیں سکتا۔ عادی اور دنیوی اموروصفِ رسالت کے تابع ہی نہیں لہٰذا وہ وحی نہیں ہوں گے انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ترک فرماسکتے ہیں۔ صحابہ کے مشوروں سےاسے نظر انداز فرماسکتے ہیں، صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے آراء وافکار کواس پرترجیح دے سکتےہیں۔ جنگِ بدر میں مقامِ جنگ کی تبدیلی بریرہ کومغیث کےمتعلق مشورہ دینا اور بریرہ کواس سےانکار پررعایت دینا اس کی دلیل ہے یہ مُعاملہ
Flag Counter