يُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا أُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُولَـٰئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا۔ (۱۵۲:۱۵۰۔ ۴)
ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کا انکارکرتےہیں۔ یہ لوگ یقیناً کافر ہیں او ر اہل کفر کےلیے توہین آمیز عذاب تیار کیا گیاہے اور جولوگ اللہ اور اس کے رسولوں پریقین رکھتے ہیں وُہ ان میں تفریق پسند نہیں کرتے۔ ان کو عنقریب ان کا اجرملے گا۔ اللہ بخشنے والا رحم کرنے والاہے۔
اس آیت میں اہل کفر اور اہل ایمان کا اندازبتایاگیاہے۔ اہل کفر اللہ تعالیٰ اور اس کے پیغمبروں میں تفریق کرتے ہیں۔ بعض کومانتےہیں بعض کا انکار کرتے ہیں۔ اور یہ روش یقیناً کفر ہے اور اہل ایمان اللہ اور اس کے انبیاء میں تفریق نہیں کرتے۔ یہ لوگ عنداللہ اجر کے مستحق ہیں اور ان کے لیے اللہ کی رحمت اور بخشش یقینی ہے۔
اللہ اوراس کے رسُول ذات اوروجود کےلحاظ سے توالگ الگ ہیں مگر ایمان کے لحاظ سے وہ دونوں ایک ہیں۔ دونوں پر ایمان لاناضروری ہے۔ ان میں تفریق کفر ہے۔ رسول پر ایمان لانااتناہی ضروری ہےجتنا کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا۔ آیت میں جن لوگوں پر قطعی کفر کا فتویٰ دے دیاگیا وہ اسی مقام پرتفریق کرتے ہیں بعض انبیاء پر ایمان لاکر بعض دوسرے انبیاء سے کفر کرتےہیں یااللہ پر ایمان رکھتے ہیں مگر پیغمبر کا انکار کرتے ہیں۔
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللَّـهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنكَ صُدُودًا۔ (۴:۶۱)
جب انہیں اللہ کے احکام اور الرسول کی طرف بلایاجاتاہےتوتم دیکھتے ہوکہ منافق تم سےرُکتے ہیں۔
|