Maktaba Wahhabi

137 - 191
ھذا وقتک ووقت الانبیاء قبلک“ ( آپ کےعلاوہ آپ سے بیشتروانبیاء کی نماز کےاوقات بھی یہی تھے) اس حدیث سے واضح طور پرمعلوم ہوا کہ اس شریعت کے بعض احکام پہلی شریعتوں کے بعض احکام سے موافق نہیں ہیں جیسے ہماری شریعت میں بلااجازت گھر میں داخل ہونے یابلااذن مکان میں جھانکنے والے کی آنکھ پھوڑنے پر کوئی گناہ اور مواخذہ نہیں۔ بہت ممکن ہے موسیٰ علیہ السلام کی شریعت میں بھی بلااجازت گھرمیں داخل ہونے والے کی آنکھ پھوڑنا جائز ہو اورا س بارہ میں صاحبِ مکان پر کوئی گناہ اور ملامت نہ ہو اور موسیٰ علیہ السلام نے اس شرعی حکم کی تعمیل میں یہ فعل کیاہو۔ پھر جب فرشتے نے ان کے اس سلوک کی اللہ تعالیٰ کے پاس جاکر شکایت کی تو دربار الٰہی سے اسے ایک دوسراآزمائشی حکم دے کر بھیجا گیاکہ موسیٰ علیہ السلام سے کہو”اگر آپ مرنا نہیں چاہتے تو بیل کی پیٹھ پر ہاتھ رکھیے، جتنے بال ہاتھ کے نیچے آئیں، ہربال کی عوض آپ کی عمرمیں ایک سال کا اضافہ ہوجائےگا۔ اب کلیم اللہ کومعلوم ہوا کہ یہ ملک الموت ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغام ِ موت لےکرحاضر ہواہے۔ چنانچہ اب آپ برضا ورغبت مرنے کے لیے تیار ہوگئے اور فرمایا:”میں ابھی واصل بحق ہونا چاہتاہوں ۔‘‘ مذکورہ بالابیان سےمعلو م ہوا کہ موسیٰ پہلی دفعہ ملک الموت کو نہیں پہچان سکے۔ اگرانہیں معلوم ہوجاتا کہ یہ ملک الموت ہے تویقیناً ان کے ساتھ وہی سلوک کرتے جو دوسری مرتبہ کیا۔ یہ ہےاس حدیث پاک کا مطلب جسے اپنی الٹی سمجھ اور معکوس قیاس پر اعتماد کرنے کی وجہ سے احادیث اور آثار نبویہ علیٰ صاحبہا الف تحیتا کوسمجھنے کی توفیق سے محرو م شخص نہ سمجھ سکا اور الٹامحدثین کرام پر ”رطب ویابس جمع کرنے اوررات کی تاریکی میں ٹامک ٹوئیاں مارنے“ کاالزام لگادیا۔
Flag Counter