Maktaba Wahhabi

72 - 195
زیادہ نرم اور گداز ہو ۔[1] 27. سیدنا جابر بن سمرہ کا بیان ہے کہ میں نے مدینہ منورہ میں آپ کے ساتھ نماز ظہر پڑھی، پھر آپ اپنے اہل خانہ کے ہاں تشریف لے گئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ ہو لیا،بچوں نے آپ کا استقبال کیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کمالِ شفقت اور پیار سے ایک ایک کے رخسار تھپکاتے ۔چونکہ میں بھی بچہ تھا ،آپ نے نے میرے رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا، میں نے آپ کے ہاتھ میں ایسی ٹھنڈک اور خوشبو محسوس کی گویا آپ نے ابھی عطر دان سے ہاتھ نکالا ہے۔[2] 28.سیدنا ابو جحیفہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادی ٔ بطحا میں تھے کہ لوگ تبرک کے طور پر آپ کے ہاتھ مبارک پکڑتے اور اُنھیں اپنے چہروں سے لگاتے ،میں نے بھی آپ کا ہاتھ اپنے چہرے پر رکھا تو وہ برف سے زیادہ ٹھنڈا اورمشک سے زیادہ خوشبو دار تھا۔[3] 29.سیدنا علی کا بیان ہے کہ مجھے رسول اللّٰہ نے یمن بھیجا، میں ایک دن لوگوں کو وعظ و نصیحت کر رہا تھا کہ ایک یہودی عالم ہاتھ میں کتاب لیے آیا اور مجھے کہنے لگاکہ ابو القاسم کا حلیہ بیان کرو ۔سیدنا علی کہتے ہیں : میں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ تو پست قد ہیں اور نہ ہی زیادہ دراز قد بال، مبارک نہ زیادہ پیچ دار، نہ بالکل کھڑے بلکہ بال گھنے سیاہ قدرے خمیدہ ہیں ۔ سرمبارک اعتدال کے ساتھ بڑا، رنگ گورا سرخی مائل، جوڑوں کی ہڈیاں بڑی بڑی، ہاتھ اور قدم پر گوشت، پلکیں دراز، پیشانی کشادہ اور ہموار دونوں کندھوں کے درمیان قدرے زیادہ فاصلہ ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تو قدرے جھک کر گویا کسی ڈھلوان سے اُتر رہے ہوں ،میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے اوربعد میں کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سانہیں دیکھا۔ سیدنا علی کہتے ہیں : پھر میں خاموش ہوگیا، یہودی عالم کہنے لگا :کیا ہوا؟ میں نے کہا: مجھے تو اسی قدر یاد ہے، وہ کہنے لگا: آپ کی آنکھوں میں سرخی، خوبصورت ڈاڑھی، خوب رو، مناسب کان ، آگے پیچھے دیکھتے تو پورے وجود کے ساتھ،
Flag Counter