’’عورت اپنے شوہر کے گھر میں اور اولاد پر حکمران ہے۔‘‘
ماہر قرآن کا درجہ
’ الْمَاہرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ۔‘[1]
’’قرآن مجید کا جاننے والابزرگ نیکوکار سفیروں (فرشتوں )کےساتھ ہوگا۔‘‘
اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ کلام
’كَلِمَتَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمٰنِ،خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ،ثَقِيلَتَانِ فِي المِيزَانِ :سُبْحَانَ اللّٰہ وَبِحَمْدِہ ، سُبْحَانَ اللّٰہ العَظِيمِ‘[2]
’’دوبول جو رحمان کو پیارے ہیں ۔ زبان پر ہلکے ہیں ،میزان اعمال میں بھاری ہیں ۔ وہ یہ ہیں ’سُبْحَانَ اللّٰہ وَبِحَمْدِہ،سُبْحَانَ اللّٰہ العَظِيمِ۔‘‘‘
قرآن مجید
ہمارے سید مولیٰ نبی ِمصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کےحالات اگر کوئی فاضل مبسوط ومشرّح لکھے تو ضرور ہے کہ وہ علوم ِ قرآن سے بھی بحث کرے۔ لیکن اگر کوئی شخص میری طرح مختصر اور سادہ سادہ حالات لکھ رہا ہو توا سے بھی لازم ہے کہ قرآن مجید کی تعلیم کا نمونہ پیش کرے۔ گو اسرار و حکم اور خصوصیات قرآن پاک کے مباحث کووہ چھوڑ ہی دے۔ کیونکہ جس سیرۃ نبویہ کےساتھ قرآن مجید کا نمونہ نہیں دکھایا جاتاوہ کتاب ازحد نامکمل ہے۔ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کسی نے دریافت کیا تھاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کیسے تھے۔انہوں نے فرمایا: قرآن مجید آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق ہے۔
ہمارا ایمان ہے کہ قرآن مجید کا ہر لفظ ربُّ العالمین کا کلام ہے۔ لیکن اہل علم کو اس کلام ِ ربانی سے روشناس و متعارف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی کرایاہے۔
|