Maktaba Wahhabi

92 - 195
متعلق کیارائے ہے؟‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’فدیہ لے کر سب کو رہا کردینا چاہیے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:یہ لوگ کفر وشرک کےامام ہیں ۔خدا نے ہم کو ان پر غلبہ دیا ہے۔اس لیے مسلمان کے خون کا اور ان پر انہوں نے جو جو ظلم کیے تھے۔ان کا قصاص و انتقام لینا چاہیے۔ان کی گردنیں اڑا دینی چاہئیں ،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے،جو آئینہ رحمت تھے،حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کےمشورہ کو پسند فرمایا۔اور سب سے فدیہ لے کر چھوڑ دیا۔[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بے پایاں لطف وکرم یاد رہےحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بحیثیت فاتح ہونے کے کل 6564 قیدی پیش ہوئے۔جن میں سے صرف دو کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محض ان کے سابقہ جرائم کی پاداش میں قتل کیا اور باقی سب کو از راہ لطف و کرم رہا کردیا ۔اور لطف یہ کہ ان قیدیوں پر کسی قسم کی پابندی بھی عائد نہیں کی۔مثلاً یہ کہ آئندہ مسلمانوں کے خلاف سازش نہ کر نا یا ان کے دشمنوں کو مدد نہ دینا یا ان کے دشمنوں مقابلہ میں ان کی مدد کرنا وغیرہ اس قسم کی کوئی بھی شرائط عائد نہیں کی۔ غزوہ بنی مصطلق کے قیدی 5.اسیرانِ جنگ بدرکےغروہ بنو مصطلق میں ایک سو نوے(190)قیدی مسلمانوں کے ہاتھ آئے۔مگر ان سب کوحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا کسی فدیہ اورمعاوضہ کے رہا کردیا۔ان قیدیوں کا بیان ہے کہ مسلمانوں نے ہمارےساتھ بچوں کا ساسلوک کیایعنی جس طرح بچوں کی راحت وآرام کا لحاظ رکھاجاتا ہے ویسا ہی ہمارے آرام کا خیال رکھا۔[2]
Flag Counter