Maktaba Wahhabi

59 - 195
نے پوچھا ایسی حالت کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حکم ہے؟فرمایا: تم ان کے حقوق ادا کرتے رہنا اور اپنے حقوق کی بابت خدا سےدعا مانگنا۔ سربرآوردہ لوگوں کو معاملات میں حصہ دینا فارجعوا حتى يرفع إلينا غرّفاؤكم[1] ’’تم واپس جاؤ،اس معاملہ کو ہمارے سامنے تمہارے سربر آوردہ لوگ پیش کریں گے۔‘‘ سربرآوردہ لوگوں کا کام قوم کی نیابت کرناہے فأخبروہ أن الناس قد طیّبو واذنوا[2] ’’(سربرآوردہ لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے)آکر عرض کیاکہ سب لوگ اس پر خوش ہیں اور انہوں نے ہم کو اس بارہ میں اجازت دیدی ہے۔‘‘ غیر مسلم زیرِ معاہدہ اقوام کی حفاظت مَنْ قَتَلَ مُعَاہدًا لَمْ يَرِحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَہا تُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا[3] ’’اگر کوئی مسلمان کسی غیر مسلم زیر ِ معاہدہ (رعایا)شخص کو قتل کرے گا ۔تو وہ بہشت کی خوشبوبھی نہ سونگھنے پائے گا۔حالانہ کہ پہشت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے آنے لگتی ہے۔‘‘ زیست کا درجہ قدرِ زندگانی ولا يَتَمَنَّيَنَّ أحَدُكُمُ المَوْتَ، إمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّہ أنْ يَزْدادَ خَيْرًا، وإمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّہ أنْ يَسْتَعْتِبَ[4]
Flag Counter