Maktaba Wahhabi

79 - 195
کےپیٹ پر بوسہ دیا تھا، میرے لیے بھی پیٹ کا وہ حصّہ کھولیں ، میں اس جگہ کوچومنا چاہتا ہوں جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لب مبارک لگائے تھے۔’ كشف لہ الحسن وقبّلہ[1]تو سیدنا حسن نے وہ جگہ کھول دی اور ابوہریرہ نے وہاں بوسہ دیا۔ رفیق اعلیٰ کی طرف جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت کی تبلیغ فرمالی اور اُمّت میں خیر کا کام جاری وساری ہوگیا تو آپ کے اَقوال و افعال میں اس کے اثرات محسوس ہونے لگے کہ آپ کا وقت پورا ہو چکا اور مشن مکمل ہو چکا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں سال رمضان میں بیس دن کا اعتکاف کیا اور جبریل نے دو دفعہ آپ کو قرآن کا دور کروایا ۔[2]آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہاسے فرمایا : میں سمجھتا ہوں ، میرا وقت قریب آچکا ہے ۔[3] حضرت معاذ کو یمن رخصت کیا تو اُنہیں وصیت کرنے کے بعد فرمایا: اے معاذ! غالباً اس سال کے بعد تم مجھ سے ملاقات نہ کرسکو گے اور میری اس مسجد اور میری قبر کے پاس سے گزرو گے، یہ سنکر حضر ت معاذ رونے لگے ۔[4] آپ نے حجۃ الوداع میں کئی مرتبہ فرمایا : غالباً میں تم لوگو سے اس سال کے بعد نہ مل سکوں گا ۔[5] ماہ صفر کے آخری سوموار، بیماری کا آغاز سردرد سے ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب بیویوں کے پاس وقت گزارتے رہے، جب مرض زیادہ ہوگیا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس منتقل ہوگئے ۔[6] آپ صلی اللہ علیہ وسلم مرض کی شدت کے باوجود نماز خود پڑھایا کرتے تھے لیکن جمعرات کی شام آپ بیماری کی وجہ سے نماز نہ پڑھا سکے تو آپ نے حضرت ابوبکر کو کہلا بھیجا کہ نماز پڑھائیں چنانچہ بقیہ ایام سیدنا ابوبکر
Flag Counter