Maktaba Wahhabi

128 - 195
17.بچوں کے لئے خیر خواہی کا جذبہ رکھنا چاہے وہ غیر مسلموں کے بچے ہی کیوں نہ ہوں : جس طرح ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بڑوں کو جنت کا رستہ دکھانے کے لئے فکر مند ہوتے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بچوں کی بھی بہت فکر رہتی تھے۔جیساکہ صحیح بخاری میں ہے: سیدنا انس فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیمار یہودی لڑکے کی عیادت کی- جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا- تو اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’ لَا إِلَہ إِلَّا ا للّٰہ‘ کہہ دو، اور اس لڑکے نے اپنے والد کی طرف دیکھا تو اُس کے والد نے کہا کہ ابو القاسم (پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت) کی بات مان لو، لہٰذا اس لڑکے نے کلمہ پڑھ لیا تو پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الحمْدُللّٰہ الَّذِي أَنْقَذَہ مِنَ النَّارِ ترجمہ:’’ اس اللہ کا شکر ہے جس نے اسے (لڑکے کو) آگ سے بچالیا۔ ‘‘[1] 18.بچوں کی وفات پر غمگین ہونا اور آنسو بہانا: جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کی موت کا وقت قریب آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، اس موقعہ پر سیدنا عبد الرحمن بن عوف نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ بھی ؟ پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: يا ابن عوف إنھا رحمة ثم أتبعھا بأخرى،فقال صلى اللّٰہ عليہ وسلم:إن العين تدمع،والقلب يحزن، ولا نقول إلا ما يرضى ربنا، وإنا بفراقك يا إبراہيم لمحزونون[2] ترجمہ:’’ اے عوف کے بیٹے ! یہ تو رحمت ہے۔ اور مزید یہ فرمایا کہ آنکھوں سے آنسو نکل رہے ہیں اور دل غمگین ہے۔ اور ہم تو صرف وہی بات کہیں گے جس سے ہمارا رب راضی ہو، اور اے ابراہیم! یقینا ہم آپ کی جدائی میں بہت غمگین ہیں ۔ ‘‘
Flag Counter