Maktaba Wahhabi

107 - 195
’’کیوں روتی ہو؟۔‘‘ انہوں نے کہا:’’حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھے طعنہ دیا ہے کہ تو یہودن ہے۔ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف بیویاں ہی نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی برادری میں سےآپ کی ہم پلہ بھی ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’واہ! یہ رونے کی کون سی بات ہے؟ تم نے کیوں نہ یہ جواب دیا کہ میرے باپ ہارون علیہ السلام ہیں ،میرے چچا موسیٰ علیہ السلام ہیں اور میرے شوہرمحمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔پھر مجھ سے بڑھ کر کون ہوسکتا ہے؟‘‘ بس اتنی سی بات تھی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا دل خوش ہوگیا۔بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا كوبھی منع فرمادیا کہ آئندہ ایسا کلمہ کبھی نہ کہنا،جس سے اس کا دل دکھے۔[1] اسی طرح ایک بیوی نےاپنی سوت کےقدوقامت پر اعتراض کیا اورہنسی اڑائی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بہت ڈانٹا اور فرمایا: کہ یہ اس کا مذاق نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ پر اعتراض ہے جس نے اسے پیدا کیا۔یاد رکھو!آئندہ ایسی غلطی کاارتکاب نہ ہو،ورنہ اللہ تعالیٰ کے ہاں جواب دہی ہوگی۔[2] نبوی تعلیم کا ازواج رضی اللہ عنہن پر اثر سوت کی عداوت ایک مشہورعداوت ہے،مگرحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حسن سلوک اور ا پنی پاک تعلیم سے اس عداوت ورقابت کو محبت والفت میں بدل دیاتھا۔اور ازواج مطہرات کو ایسا شیروشکر کردیا تھا کہ ہر ایک دوسری کو اپنےسے بہتر سمجھتی تھی۔ساری تاریخ اسلام کی ورق گرادانی کرجائیں سوائے ان دو چارواقعات کے آپ کو ایک واقعہ بھی ایک ایسا نظر نہ آئے گاجس سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خانگی زندگی پر برا اثر پڑا ہو۔اور سوتوں کی باہم جنگ آزمائی رہی ہو۔بلکہ بخلاف اس کےآپ کو ان کے ایسے اقوال واثرات ملیں گے جن سے ان کی خوبیاں ایک دوسری پر نمایاں ہوتی ہوں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کی رائے جویریہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں ابو داؤد میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی رائے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے متعلق یوں نقل کی گئی ہے:
Flag Counter