’’آج تم پر کوئی الزام اور مواخذہ نہیں ۔اللہ تم کو بخش دے اور وہ سب رحم کرنے والوں سے زیادہ مہربان ہے۔‘‘
بے شک یہ کہہ دینا تو آسان ہے کہ اپنے دشمن سے بھی محبت کرو،یا اس کے گناہ بخش دو،مگراس پر عمل کر کے دکھانا بہت ہی مشکل ہے۔اور یہ اسی ذاتِ ستودہ صفات کا کام ہےجسے خدا وند عالم نے رحمت عالمیان بنا کر بھیجا ہے۔
کون نہیں جانتا کہ ملوک عالم اور فاتحین دنیا نے انسانی خون کی ارزانی اور مجبور وبے گناہ انسانوں کی تباہی کو جائز رکھا ہے۔مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس شاندار رویہ اور بہترین سلوک کو سامنے دیکھو کہ ایک جواز سے بھی ثابت صورت میں فائدہ نہیں اٹھانا چاہتے۔بلکہ دنیا کے سامنے عفووکرم اور درگزر ورحم کی وہ مثال پیش کرتے ہیں جو دنیا کا کوئی فاتح نہیں پیش کرسکتا ۔
دوسرے فاتحین کا رویہ
سکندر اعظم نے ایران کو جس طرح تہ وبالا کیا ،چین کوجس طرح کچلا،ترکستان پر جو کچھ ہوا،تاریخی صفحات میں اب تک موجود ہے۔
نپولین بونا پارٹ دنیا کا سب سے بڑا فاتح سمجھا جاتا ہے۔مگر فتح ٹولون،فتح پرتگال،فتح اسپین پر اس نے جو غضب ڈھایا وہ خون خوار درندوں سےکم نہیں ہے۔
دیگر فاتحین نے بڑے بڑے ملک اور شہر فتح کیے مگر کس طرح؟ جس شہر یا گاؤں میں گئے،اسے خوب لوٹایا آگ لگادی۔بچے بوڑھے سب تہ تیغ کردیے۔عورتوں کی عصمت دری کی۔اور بھیڑیوں کی طرح رعیت پر ٹوٹ پڑے۔
ڈین پول کی رائے
مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فتح مکہ پر اسلام کے شدید ترین دشمنوں جو رائے لکھی ہے،ان میں سے صرف ایک ڈین پول کی رائے ملاحظہ فرمالیجیے۔وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فتح کا ذکر کرتے ہوئے لکھتا ہے:
’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پر حملہ آور ہوئے اور مکہ والوں نے اطاعت قبول کرلی۔پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے
|