شرینی کا ایمان
’ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيہ ، وَجَدَ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ، أَنْ يَكُونَ اللّٰہ وَرَسُولُہ ، أَحَبَّ إِلَيْہ مِمَّا سِوَاہمَا ، وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّہ إِلَّا لِلّٰہ ، وَأَنْ يَكْرَہ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ كَمَا يَكْرَہ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ ‘[1]
’’تین باتیں ہیں جن میں یہ ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت چکھ لے گا۔
1. خدا اور خدا کے رسول کی محبت اسے سب سے بڑھ کر ہو۔
2. کسی بھائی سے للٰہی محبت رکھتا ہو،کوئی غرض شامل نہ ہو۔
3. کفرمیں جاپڑے کو ایسا برا جانتا ہو،جیسا کہ آگ میں گر جانے کو سمجھتا ہے۔‘‘
پسندیدہ اعمال
لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل زیادہ پسند ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ادومہ وان قلّ۔ پھر فرمایا: اکلفوا من العمل ماتطیقون۔[2]
’’جو عمل ہمیشہ کیا جائے۔اگر چہ مقدار میں کم ہی ہو۔عمل (عبادت)اتنا ہی کیا کرو جسے بآسانی کر سکو۔‘‘
اعمال شاقہ سے ممانعت
1.نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گھر میں رسی لٹکی دیکھی،پوچھا یہ کیا ہے؟لوگوں نے کہا فلاں عورت نے لٹکا رکھی ہے رات کو (عبادت کرتی ہوئی) جب اونگھنےلگتی ہے تو اس سے لٹک پڑتی ہے۔فرمایا اسے کھول دو عبادت(نافلہ) اس وقت تک کرو کہ نشاط طبع قائم رہے۔[3]
2. بنی اسد کی ایک عورت کی بابت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ وہ تمام شب عبادت کرتی ہے فرمایا
|