Maktaba Wahhabi

95 - 195
قیدیوں پر مزیداحسان 7.حضرت عباس رضی اللہ عنہ جب دوسرے قیدیوں کے ساتھ ایک قیدی کی حیثیت سے پیش ہوئے تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے پہلی رات سب کی مشکیں باندھ دیں ،تاکہ بھاگ نہ جائیں ،چونکہ سب قیدی مسجد کے ستونوں کے ساتھ باندھ دیے گئے تھے،اس لیے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے اٹھےتو کراہنے کی آواز سنی۔پوچھنے سے معلوم ہوا کہ ان کی مشکیں ذرا زور سے باندھ دی گئی ہیں اور وہ شدت درد سے بلبلا رہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت حکم دیا کہ’’ان کی مشکیں کھول دو تاکہ ان کو تکلیف نہ ہو۔‘‘[1] جارج سیل کی رائے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قیدیوں کی تکلیف کو جس قدر محسوس کیا،اسےدیکھ کر جارج سیل جیسا کٹرعیسائی مورخ لکھتا ہے: ’’دنیا میں اسلام کو وہ مقبولیت حاصل ہوئی جس کی مثال موجود نہیں ،اسے نہ صرف عربوں نے قبول کیا،بلکہ جہاں کہیں اس کا غلغلہ بلند ہوا،وہیں گردنیں جھک گئیں ۔لیکن کیوں ؟اسلام کی تعلیم کے لیے جو شخص مقرر ہوا تھا،اس کے پہلو میں ایسا دل تھا جو اپنے جیسے انسانوں کی مصیبت دیکھ کرتڑپ جاتا تھا۔‘‘سچ ہے کہ اَلْفَضْلُ مَـا شَھِدَتْ بِہِ الْأَعْدَاء ’’فضیلت و شرف تو یہ ہے کہ جس کی دشمن بھی شہادت دیں ۔‘‘ چنانچہ غیرمسلم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں رطب اللسان ہیں ،اور اس بات پر ذرا مبالغہ نہیں کہ آپ جیسا کامیاب اور ہمہ صفت موصوف فاتح آج تک ہوا ہے نہ قیامت تک ہوگا۔
Flag Counter