Maktaba Wahhabi

103 - 195
کردیے تھے۔[1]دودھ کے لیے ہر ایک بیوی کو ایک ایک ناقہ شیردار(دودھ والی اونٹنی)ملا کرتی تھی۔مگر وہ بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے رنگ سخا میں اس قدر رنگی جاچکی تھیں کہ مایحتاج(بہت ضروری سامان)کے علاوہ جو بھی کچھ ہوتا سب رانڈوں اور یتیموں میں تقسیم فرما دیا کرتی تھیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ،کھانے ،پینے مکان اور گزارہ وملاقات وغیرہ جملہ امور میں ہر ایک بیوی کے ساتھ ایسے عدل وانصاف اور مساویانہ سلوک سے پیش آیا کرتے تھے کہ تاریخ عالم میں اس کی نظر محال ہے۔ حضر میں سب بیویوں کے ہاں روزانہ قیام کی باری مقرر تھی مگرسفر میں روانگی کے وقت قرعہ اندازی کی جاتی۔جس بیوی کا نام نکلتا اسی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ لے جاتے۔[2]اس طرح دوسری بیوی کو اعتراض کا موقع نہ ملتا تھا۔ بیویوں کی دل داری حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عادت تھی کہ جب گھر میں داخل ہوتے تو السلام علیکم فرمایا کرتے۔اور رات کے وقت سلام ایسی آہستگی سے فرماتےکہ بیوی جاگتی ہوتو سن لے اور سوگئی ہوتو جاگ نہ پڑے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ پیارا انداز سب کے لیے تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی دل داری اور عطوفت کا بہت لحاظ رکھتے۔کام کاج میں بھی ان کا ہاتھ بٹاتے۔اگر وقت پر کوئی کام نہ ہوتا تو ناراض نہ ہوتے بلکہ نرمی سے سمجھاتے۔ان کے دکھ درد میں برابر شریک رہتے۔ان کی خوشی کے ساتھ اپنی خوشی کا اظہار فرماتے۔ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا کی دل داری ایک دفعہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے ان کے بھائی معاویہ رضی اللہ عنہ ملنے آئے۔ان دونوں بہن بھائی کا آپس میں بہت پیار تھا،وہ آپس میں باتیں کررہے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی کو مخاطب کرکےفرمایا:’’ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ! کیا معاویہ رضی اللہ عنہ تمہیں بہت پیارا ہے۔‘‘
Flag Counter