ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نےفرمایا:’’ہاں !حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھائی مجھے بہت پیارا ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر یہ تمہیں بہت پیارا ہے تو مجھے بھی بہت پیارا ہے۔‘‘[1]
اب غور فرمائیے بیوی کا دل اس جواب کو سن کر کس قدر خوش ہوا ہوگا کہ میرے رشتہ داروں کو یہ غیریت کی نگاہ سے نہیں بلکہ میری نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔اور مجھ سے اس قدر محبت رکھتے ہیں کہ جو مجھے جس قدر پیارا ہو اسی قدر ان کو بھی پیارا ہوتا ہے۔ گویا:
من تو شدم تُو من شدی
من تن شدم تُو جاں شدی
کا پوراپورا نظارہ پیش ہورہاہے۔
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا كی دل داری
جوانی کی حالت میں طبعاً محبت کے جذبات زیادہ تیز ہوتے ہیں ۔اور ایسا شخص دوسرے کی طرف سے بھی محبت کا زیادہ مظاہرہ چاہتا ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو نفسیات کے کامل ترین ماہرتھے،اس جہت سے بھی اپنی بیویوں کے مزاج کا خیال رکھتے تھے۔چنانچہ ایک روایت میں آیا ہے کہ ایک دفعہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے (جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب بیویوں سےعمرمیں چھوٹی تھیں )کسی برتن سے منہ لگا کر پانی پیا۔جب وہ پانی پی چکیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن کو اٹھایااور اسی جگہ منہ لگا کر پانی پیا،جہاں سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پیا تھا۔[2]
یہ باتیں گو ہمارے نزدیک کوئی زیادہ وزن نہ رکھتی ہوں ۔مگر زوجین کے تاثرات طبعی کو سمجھنے اور علم النفس کے جاننے والے خوب جانتے ہیں کہ ان چھوٹی چھوٹی باتوں سے میاں بیوی کے تعلقات پر کس قدر گہرا اثر پڑتا ہے۔[3]
|