يا زوينب، يا زوينب مراراً‘[1]
ترجمہ:’’ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی صاحبزادی زینب کے ساتھ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھیلا کرتے اور یہ الفاظ دہراتے: ’’ اے زوینب، اے زوینب۔‘‘
9.بچی پر شفقت فرماتے ہوئے اس کے ساتھ تشریف لے جانا:
سیدنا انس بن مالک فرماتے ہیں :
’إن الوليدة من ولائد أہل المدينة لتجـيء فتأخـذ بيد رسـول اللّٰہ فما يـنزع يـدہ مـن يدہا حتى تذہب بہ حيث شاءت۔‘[2]
ترجمہ:’’ اہل مدینہ کی ایک بچی آکر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ لیتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ نہیں چھڑاتے یہاں تک کہ وہ جہاں چاہتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے جاتی۔ ‘‘
وضاحت: پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی عظیم ذات ہونے کے باوجود ایک بچی پر اس قدر شفقت فرماتے کہ جب تک وہ خوش نہ ہوجاتی اس وقت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اپنا ہاتھ نہ چھڑاتے۔
10.بچوں کو شفقت سے گود میں بٹھانا:
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
’كان رسول اللّٰہ صلى اللّٰہ عليہ وسلم يأخذني فيقعدني على فخذہ، ويقعد الحسن بن علي على فخذہ الآخر، ثم يضمہما ثم يقول:’اللہم ارحمہما فإني أرحمہما‘[3]
ترجمہ:’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پکڑ کر اپنی ران پر بٹھاتے اور سیدنا حسن بن علی کو دوسری ران پر بٹھاتے اور پھر ان دونوں کو لپٹا لیتے اور یہ دعا فرماتے: اے اللہ! ان دونوں پر رحم فرما کیونکہ میں بھی ان دونوں پر رحم فرماتا ہوں ۔ ‘‘
|