Maktaba Wahhabi

91 - 195
دشمن قیدی کا بیان 1.سب سے پہلے غزوہ بد ر میں 72 قیدی مسلمانوں کے ہاتھ آئے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دو چار چار کرکے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں تقسیم کردیے۔اور ارشاد فرمایا کہ انہیں آرام کے ساتھ رکھنا۔ 2.صحابہ رضی اللہ عنہم نے ان ساتھ یہ برتاؤ کیا کہ ان کو کھانا کھلاتے تھے اور خود کھجوریں کھا کر گزر بسر کرتے تھے۔ان میں ایک قیدی کا بیان ہے: ’’مجھ کو جن انصار نے اپنے گھر میں رکھا،جب کھانا لاتے تو روٹی میرے سامنے رکھ دیتےاور خود کھجوریں کھاتے۔مجھ کو شرم آتی۔اور میں روٹی ان کے ہاتھ میں رکھ دیتا لیکن وہ بہ اصرار مجھے یہ کہہ کر واپس کردیتے کہ ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم یہ ہے کہ ہم تمہیں مہمانوں کی طرح عزت واحترام سے رکھیں ۔‘‘[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ایک رائے 3.انہی قیدیوں میں سے ایک شاعرتھا،جو عام مجمع میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف تقریریں کیا کرتا تھا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اس کے دو نچلے دانت اکھڑوا دیجیے تاکہ پھر اچھی طرح بول نہ سکے۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں ،نہیں !!ایسا نہیں کرنا چاہیے۔اگر آج ہم اس کے عضو بگاڑ یں گےتو کل اللہ تعالیٰ ہمارے عضوبگاڑ دے گا۔[2] یعنی سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمنوں پر زیادتی پسند نہ کی۔ حضرت ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما کا مشورہ 4.پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم (مجلس شوریٰ)سے مشورہ لیا کہ(تمہاری ان قیدیوں سے
Flag Counter