3. ایک بار ایک سائل کو آدھا وسق غلہ قرض لے کردلایا۔قرض خواہ تقاضا کے لیے آیا،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے وسق غلہ دے دو،آدھا تو قرض کا ہے آدھا ہماری طرف سے جو دوسخا کا ہے۔[1]
4.فرمایا کرتے،اگر کوئی شخص مقروض مرجائے اور باقی مال نہ چھوڑے تو ہم اسے ادا کریں گے اور اگر کوئی مال چھوڑ کر مرے تو وہ وارثوں کا حق ہے۔[2]
شرم وحیا
1. ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک پردہ نشین لڑکی سے بڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں حیا تھی۔[3]جب کوئی ایسی بات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کی جاتی،جس سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کراہت ہوتی،تو چہرہ مبارک سے فوراً معلوم ہوجاتا تھا۔
2.سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہےکہ اگر کسی شخص کی حرکت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ آتی تو اس کا نام لے کر منع نہ فرماتے بلکہ عام الفاظ میں اس حرکت وفعل کی نہی فرمادیتے۔[4]
3.عادات و معاملات میں اپنی جان پر تکلیف اٹھالیتے مگر دوسرے شخص کو از راہِ شرم کا م کرنے کو نہ فرماتے۔
4. جب کوئی عذر خواہ سامنے آکر معافی کا طالب ہوتا،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شرم سے گردن مبارک جھکالیتے۔
5.عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے کہ میں نے آنحضرت کو برہنہ کبھی نہیں دیکھا۔[5]
صبرو حلم
1. زید بن سعنہ ایک یہودی تھا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا قرض دینا تھا۔وہ ایک روز آیا آتے ہی چادر
|