Maktaba Wahhabi

48 - 195
صنف ضعیف(عورتوں ) کی اعانت اور ان کی آسائش کا خیال 1.ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا ایک سفر میں ساتھ تھیں وہ تمام جسم کو چادر سےڈھانپ کر اونٹ کی پچھلی نشست پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہوا کرتی تھیں ۔جب وہ اونٹ پر سوار ہونے لگتیں ۔ يجلس عند بعير، فيضع ركبتہ فتضع صفية رجلھا علی رکبتہ حتیٰ ترکب[1] ’’تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا گھٹنا آگے بڑھادیتے صفیہ رضی اللہ عنہا اپنا پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے پر رکھ کر اونٹ پر چڑھ جایا کرتیں ۔‘‘ 2.ایک دفعہ ناقہ کا پاؤں پھسلا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا دونوں گر پڑے۔ابو طلحہ دوڑے دوڑے رسول اللہ کی طرف متوجہ ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’علیک بالمراۃ‘ تم پہلے عورت کی خبر لو۔[2] 3.ایک سفرمیں اونٹوں کے کجاووں میں عورتیں سوار تھیں ۔ساربان جو اونٹوں کی مہارپکڑے جاتا تھا۔حُدی خوانی کرنے لگا۔حُدی ایسی آواز سےشعر پڑھنے کو کہتے ہیں جس سے اونٹ تیز چلنے لگتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’دیکھو کانچ کے شیشوں کو توڑ کر پھوڑنہ دینا۔‘‘[3]اس ارشاد میں عورتوں کو کانچ کے آلات سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تشبیہ دی ہے۔نفاست ونزاکت کے علاوہ وجہ تشبیہ عورتوں کا ضعفِ خلقت ہے۔جس کی وجہ سے وہ ہمیشہ آرام اور آسائش کی مستحق ہیں ۔ اسیرانِ جنگ کی خبری گیری اسیرانِ جنگ کی خبر گیری مہمانوں کی طرح کی جاتی تھی۔جنگ بدر میں جو قیدی مدینہ منورہ میں چند روز تک مسلمانوں کے پاس اسیر رہےان میں ایک کا بیان ہے’’خدا مسلمانوں پررحم کرے،وہ اپنے اہل وعیال سے اچھا ہم کو کھلاتے تھے اور اپنے کنبے سے پہلے ہمارے آرام کی فکر کیا کرتے تھے۔‘‘جب قیدی اسیر ہوکر
Flag Counter