تمہارے اس سارےورد ووظیفے کے ساتھ وزن کیا جائے تو بھاری اتریں ۔فرمایا وہ کلمات یہ ہیں :
’سُبْحَانَ اللّٰہ وَبِحَمْدِہ عَدَدَ خَلْقِہ، وَرِضَا نَفْسِہ وَزِنَةَ عَرْشِہ، وَمِدَادَ كَلِمَاتِہ‘[1]
حرم کی روحانی وجسمانی بالیدگی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کو صرف گھر کے کام کاج یاورد و وظائف یا تبلیغ واشاعت ہی کی تعلیم نہ دیا کرتے تھے،بلکہ انہیں جرأت،وہمت اور قوت وطاقت پیدا کرنے والے کام بھی سکھلاتے تاکہ عندالضرورت وہ اسلامی خدمات بھی بجا لاسکیں ۔اور صرف گھر کی چار دیواری میں بیٹھنا نہ سیکھیں بلکہ رزمیہ کارناموں سے آگاہ ہوں تاکہ اپنی کوکھ سے مجاہدین کو جنم دیں ۔
چنانچہ ایک بارآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کوحبشیوں کا وہ فوجی کرتب دکھایا،جو مسجد نبوی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے جنگی تربیت کے خیال سے کرایا گیا تھا۔عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اوٹ(پردہ) میں دیکھ رہی تھیں ۔[2]محض اس لیے دیکھ رہی تھیں کہ ان میں جرأت اور سپرٹ پیدا ہوجائے۔
پھر ایک موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دوڑنے کا مقابلہ کیا۔(اور ارادۃً زیادہ تیز نہ دوڑے)چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ سے آگے نکل گئیں جن سے ان کا حوصلہ بڑھ گیا،پھر دوسری دوڑ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان سے آگے نکل گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پیچھے رہ گئیں ۔اس پر آپ نے مسکراتے ہوئے فرمایا:
’ہذِہ بِتِلْكَ‘[3]
’’لو عائشہ! اب اس کا بدلہ اتر گیا۔‘‘
سبحان اللہ !کیا دل لگی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کا دل بھی بہلا رہے ہیں ۔ ان سے کھیلتے بھی
|