معہ، فاستقبلہ ولدان، فجعل يمسح خدي أحدہم واحداً واحداً،قال: وأما أنا فمسح خدي قال: فوجدت ليدہ برداً أو ريحاً كأنما أخرجھا من جُؤنة عطارٍ‘[1]
ترجمہ:’’ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کی طرف تشریف لے گئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکل گیا، وہاں دو لڑکوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باری باری ان کے رخساروں کو چھوا ۔ وہ (سیدنا جابر ) فرماتے ہیں کہ میرے بھی رخسار کو چھوا تو مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کی ٹھنڈک یا خوشبو ایسے محسوس ہوئی جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کسی عطر فروش کی کُپّی سے نکالا ہو۔ ‘‘
6.بچوں کو بوسہ دینا:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بچوں پر اتنی شفقت فرمایا کرتے تھے کہ بچوں کو بوسہ بھی دیا کرتے تھے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے:
عَنْ أَبي ہرَيْرَةَ رضي اللّٰہ عنہ قَالَ: قَبَّل رسولُ اللّٰہ (صلى اللّٰہ عليہ وسلم) الحسنَ بْنَ عليٍّ،وَعِنْدَہ الأقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التمِيمِيِّ جَالِسًا، فَقَالَ الأقْرَعُ: إِنَّ لِي عشرةً مِنَ الوَلدِ مَا قَبَّلتُ مِنْھُم أَحَدًا. فنظرَ إليْہ رسُولُ اللّٰہ (صلى اللّٰہ عليہ وسلم) ثُمَّ قَالَ: ’مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ‘[2]
ترجمہ:’’ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے نواسے) سیدنا حسن بن علی کو بوسہ دیا ، اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اقرع بن حابس تمیمی بیٹھے ہوئے تھے، تو سیدنا اقرع نے فرمایا: میرے دس بچے ہیں میں نے تو کسی کو بھی بوسہ نہیں دیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھ کر فرمایا: ’’جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔‘‘
|