Maktaba Wahhabi

46 - 195
3.شب ہجرت کو کفار نے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کا مشورہ اور اتفاق کیا تھا،اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پیارے چچیرے بھائی علی رضی اللہ عنہ کواس کے لیے پیچھے چھوڑا کہ ان کی امانتوں کو ادا کرکے آنا۔ عفت وعصمت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ،ایام جاہلیت رسموں میں سے کبھی کسی میں بھی حصہ نہیں لیا۔صرف دو دفعہ ارداہ کیا کہ اللہ تعالیٰ نے خود ہی بچالیا،دس برس سے کم عمر تھی۔میں نے اس چرواہے کو جس کے ساتھ میں بکریاں چراتا تھا،کہا:اگر تم میری بکریاں سنبھالے رکھو تومیں مکہ(آبادی کے اندر)جاؤں ۔جیسے اور نوجوان کہانیاں کہتے سنتے ہیں ،میں بھی کہانیاں کہوں سنوں ۔اس ارادہ سے میں شہر کو آیا ۔پہلے ہی گھر پہنچا تھا وہاں دف ومزامیربج رہے تھے اس گھر میں بیاہ تھا میں انہیں دیکھنے لگا۔نیندنے غلبہ کیا۔میں سوگیا،جب سورج نکلا تب آنکھ کھلی،ایک پھر ایسی ہی نیت سے آیا تھا۔اسی طرح نیند آگئی اور وقت گزار گیا ان دو واقعات کے سوا میں نے کبھی مکروہات جاہلیت کا ارادہ بھی نہیں کیا۔[1] عہد نبوت سے پہلےکا ذکر ہےزید بن عمرو بن نفیل نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی،دسترخوان پر گوشت بھی آیا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِنِّي لاَ آكُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ ، وَلاَ آكُلُ إِلَّا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّٰہ عَلَيْہ [2] ’’میں وہ گوشت نہیں کھاتا جو بتوں یا استھانوں کی قربانی کا ہو،میں تو صرف وہی گوشت کھایا کرتا ہوں جس پر ذبح کے وقت اللہ کا نام لیا گیا ہو۔‘‘ زہد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا یہ تھی۔ 1.’یارب أجُوع یوماً وأشبع یوماً وأما الذی أجوع فیہ فأتضرع إلیک وأدعوک وأما
Flag Counter