ابو البشر سیدنا آدم علیہ السلام ہل جوتتے تھے، سیدنا نوح علیہ السلام بڑھئی تھے، سیدنا ادریس علیہ السلام درزی تھے، سیدنا صالح علیہ السلام تجارت کرتے تھے، سیدنا ابراہیم علیہ السلام کھیتی باڑی کرتے، سیدنا شعیب اور سیدنا موسیٰ علیہما السلام بکریوں کی نگہبانی کرتے اور سیدنا داؤد علیہ السلام زرہ بنا تے تھے اور سیدنا سلیمان علیہ السلام بادشاہ تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مقام اجیاد پر بکریوں کی نگہبانی فرماتے تھے ۔
صحابہ کرام اور محنت مزدوری :
صحابہ کرام رضوان علیہم اجمعین محنت کش اور اپنے ہاتھ کی کمائی کو پسند کرتے مثلا ً سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے گھاس جمع کرکے بیچی ،[1]سیدنا خباب بن ارت لوہار تھے،[2]ایک صحابی جوکہ درزی تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرتےتھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں شریک ہوتے ، [3]ایک عورت نے اپنے غلام جوکہ بڑھئی تھا اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےلیے منبر تعمیر کروایا ،[4]سوید بن قیس اور مخرمہ عبدی کا کپڑے کا کام اور ان کے پاس وزن تولنے کے لیے ایک مزدور تھا۔[5]سیدنا زبیر کھیتی باڑی کرتے تھے [6]یہ سب دلالت کناں ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جس قدر دین کی خوب جستجو رکھتے تھے ، معاشرت میں بھی محنت کشی ان کی زندگیوں کا حصہ تھی۔
واضح رہے کہ یہ چند ایک حوالے مشت از خروارے کے طور پر تھے ،ورنہ حقیقت یہ ہے کہ تمام صحابہ ہی محنت کش تھے۔
گذشتہ دلائل سے ثابت ہوا کہ کائنات کی برگزیدہ شخصیات محنت کش تھیں ، یوں محنت کشی کی یہ بڑی فضیلت ہے کہ کائنات کے معزز ترین اور برگزیدہ ترین شخصیات کی زندگیوں کا مستقل حصہ بن گئی۔
|