محنت مزدوری کی ترغیب بزبان محمدی صلی اللہ علیہ وسلم :
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود محنت کرنے کی حوصلہ افزائی فرمائی اور امت کو اسی کی ترغیب دی ، چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے :
’ مَا أَكَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ، خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ عَمَلِ يَدِہ، وَإِنَّ نَبِيَّ اللّٰہ دَاوُدَ عَلَيْہ السَّلاَمُ، كَانَ يَأْكُلُ مِنْ عَمَلِ يَدِہ‘[1]
’’ کسی انسان نے اس شخص سے بہتر روزی نہیں کھائی، جو خود اپنے ہاتھوں سے کما کر کھاتا ہے اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام بھی اپنے ہاتھ سے کام کرکے روزی کھایا کرتے تھے۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہترین کمائی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ہاتھ کی کمائی۔[2]
کہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی حیثیت اوراہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
’لأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَہ، فَيَأْتِيَ بِحُزْمَةِ الحَطَبِ عَلَى ظَھْرِہ، فَيَبِيعَھَا، فَيَكُفَّ اللَّہ بِھَا وَجْھَہ خَيْرٌ لَہ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْہ أَوْ مَنَعُوہ‘[3]
’’ تم میں سے کوئی بھی اگر ( ضرورت مند ہوتو ) اپنی رسی لے کر آئے اور لکڑیوں کا گٹھا باندھ کر اپنی پیٹھ پر رکھ کر لائے۔ اور اسے بیچے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ اس کی عزت کو محفوظ رکھ لے تو یہ اس سے اچھاہے کہ وہ لوگوں سے سوال کرتا پھرے، اسے وہ دیں یا نہ دیں ۔‘‘
اس تفصیل کی روشنی میں واضح ہوگیا کہ مزدور پیشہ لوگوں کی اسلام اور دین اسلام کے پیامبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں کیا حیثیت ہے ؟ بالفاظ دیگر زبانِ زد عام جملہ ’’ محنت میں عظمت ہے ‘‘ کی اس سے بڑی عملی تصویر اور عظمت کی دلیل کیا ہوسکتی ہے کہ کائنات کی عظیم ترین شخصیات نےمحنتکو اپنی شخصیت کا حصہ بنایا ہے۔ اور مزدور طبقہ کی یہ عظمت کیوں نہ ہو جو موسم گرما میں چلچلاتی دھوپ سے جلتے کالے ،ننگے بدن سے بہتا پسینہ
|