Maktaba Wahhabi

130 - 195
انبیاء کرام اور محنت مزدوری : سیدنا نوح علیہ السلام محنت کش آدمی تھے ، لکڑی کا کام کرتےتھے اور خوب محنت کرکے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اتنی بڑی کشتی تیار کی کہ جو دنیا کے لیے ایک نئی ایجاد ثابت ہوئی ۔ سیدنا زکریا علیہ السلام کا تذکرہ کرتے ہوئے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كَانَ زَكَرِيَّاءُ نَجَّارًا[1] ’’وہ بڑھئی تھے۔ ‘‘ امام مسلم رحمہ اللہ کا کتاب الفضائل میں ذکر کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ سیدنا زکریا علیہ السلام کا محنت مزدوری کرنا ایک عمدہ خوبی اور فضیلت والا عمل تھا اور اس قدر عمدہ عمل تھاکہ خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیان فرمایا،یقیناً اس میں امت کے لیے نصیحت یہی ہے کہ جب سیدنا زکریا علیہ السلام جیسی شخصیت نبی ہونے کے باوجود محنت کشی کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے ہوئےتھے تو ہمیں بھی اسے مستحسن ہی سمجھنا چاہیے اور معاشرے کا ایک اہم حصہ سمجھنا چاہیے۔ سیدنا شعیب علیہ السلام کا سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو بکریاں چرانے کے لیے مقرر کرنا اور انہیں اجرت دینا خود قرآن کریم سے ثابت ہے۔[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا بَعَثَ اللَّہ نَبِيًّا إِلَّا رَعَى الغَنَمَ، فَقَالَ أَصْحَابُہ: وَأَنْتَ؟ فَقَالَ:نَعَمْ، كُنْتُ أَرْعَاہا عَلَى قَرَارِيطَ لِأَہلِ مَكَّةَ[3] ’’اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی مبعوث فرمایا، اس نے بکریاں ضرور چرائیں ، صحابہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ نے بھی بکریاں چرائیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:جی ہاں ! میں
Flag Counter