Maktaba Wahhabi

49 - 195
آتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ان کے لباس کی فکر کیا کرتے تھے۔[1] مردانہ ورزشیں مردانہ ورزشوں کا شوق دلایا کرتے۔رکانہ عرب کا شاہ زور پہلوان تھا۔وہ اپنے بچھڑ جانے کو اسلام لانے کی شرط ٹھہراتا تھا،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین بار پچھاڑ دیا تھا۔[2] تیرافگنی نشانہ بازی کا لوگوں کو شوق دلایا کرتے،نشانہ بازی کی مشق کے لیے لوگوں کو دوحصوں میں میں بانٹ دیا کرتے تھے ۔ایک دفعہ فرمایا: تیر چلاؤ میں اس پارٹی کی طرف ہوں گا۔یہ سن کر دوسری پارٹی نے تیر چلانے سے ہاتھوں کو روک لیا۔سبب پوچھا گیا۔انہوں نےکہا جب اس پارٹی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شامل ہیں تو ہم اس کے مقابلہ میں کیونکر تیرافگنی کر سکتے ہیں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیر چلاؤ، میں تم سب کے ساتھ ہوں ۔اِرمُوْ وَاذا مَعَکُم کلّکم۔[3] گھوڑ دوڑ گھوڑوں کی دوڑ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے کرائی جاتی تھی۔لمبی دوڑ 5 یا6 میل کی اور ہلکی دوڑ ایک میل کی ہوتی تھی۔[4] مردم شماری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’اكتبو الی من تلقط بالاسلام من الناس۔‘’’تمام کلمہ گو اشخاص کے نام میرے ملاحظہ کے لیے قلمبند کیے جائیں۔‘‘اس حکم کی تعمیل ہوئی اس وقت مسلمانوں کا شمارڈیڑھ ہزار ہوا۔اس تعداد پر مسلمانوں نے اللہ کا شکر کیا۔خوشی منائی۔مسلمان کہتے ہیں اب ہم ڈیڑھ ہزار ہوگئےہیں ،
Flag Counter