﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَہيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ ہٰؤُلَاءِ شَہيدً﴾(النساء:41)
’’تب کیسی ہوگی جب ہر ایک امت پر خدا ایک ایک گواہ کھڑا کرےگا اور آپ کو ہم سب امتوں پر شہادت کے لیے کھڑا کریں گے۔‘‘
فرمایا: بس !ٹھہرو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے آنکھ اٹھا کر دیکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے پانی جاری تھا۔[1]
غذا کے متعلق ہدایات
رات کو بھوکا سونے سے منع فرماتے اور ایسا کرنے کو بڑھاپے کا سبب فرماتے۔[2]کھانا کھاتے ہی سوجانے سے منع فرمایا کرتے۔[3]تقلیلِ غذا کی رغبت دلایا کرتے۔فرمایا کرتے معدہ کا ایک تہائی حصہ کھانے کے لیے ایک تہائی حصہ پانی کے لیے،ایک تہائی حصہ خود معدہ(سانس)کےلیے چھوڑ دینا چاہیے۔[4]
پھلوں ،ترکاریوں کا استعمال ان کی مصلح چیزوں کے ساتھ فرمایا کرتے۔[5]
مرض اور مریض
متعدی امراض سے بچاؤ رکھتے اور تندرستوں کو اس سے محتاط رہنے کا حکم دیا کرتے،بیمار کو طبیب حاذق سے علاج کرانے کا حکم فرماتے۔[6]اور پرہیز کرنے کا حکم دیتے ۔[7]
|