Maktaba Wahhabi

53 - 195
ایسا نہ کرو، اعمال بقدر طاقت ادا کرو۔[1] 2.عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بن العاص سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: میں نے سنا ہے کہ تم راتوں کو برابر جاگتے اور دن کا برابر روزہ رکھا کرتے ہو۔عبداللہ نے کہا،ہاں !فرمایا: فَلَا تَفْعَلْ صُمْ وَأَفْطِرْ،وَقُمْ وَنَمْ ، فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا،وَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا [2] ’’اب ایسا نہ کرو،روزہ بھی رکھو اور کچھ وقت کے لیے چھوڑبھی دو،رات کو عبادت کے لیے جاگو بھی اور سوؤ بھی۔دیکھ تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے،تیری آنکھ کا بھی تجھ پر حق ہے تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے۔‘‘ محنت کی تعریف مانگنے کی برائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی شخص لکڑیوں کا گٹھا پیٹھ پر لایا کرے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے اس سے کہ وہ لوگوں سے مانگا کرے اور لوگ اسے دیا کریں ۔[3] کن لوگوں پررشک کرنا چاہیے فرمایا:قابل رشک دو شخص ہیں ۔ 1.جسے خدا نے مال دیا اور اس مال کو جائز جگہ صرف کرنے کی توفیق بھی اسے ملی ہو۔ 2.جسے خدا نے حکمت عطا کی ہو۔وہ اس پر خود عمل کرتا ہواور دوسرے کو اس کی تعلیم دیتا ہو۔[4] بہترین اخلاق کی تعلیم سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وأبشروا فَإِنَّہ لَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ أَحَدًا عَمَلُہ[5]
Flag Counter