11.نماز کے دوران بچوں پر شفقت فرمانا:
سیدنا شداد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’خرج علينا رسول اللّٰہ صلى اللّٰہ عليہ وسلم في إحدى صلاتي العشي، الظہر أو العصر، وہو حامل الحسن أو الحسين، فتقدم النبي صلى اللّٰہ عليہ وسلم فوضعہ، ثم كبر للصلاة، فصلى فسجد بين ظھري صلاتہ سجدة أطالہا، قال: إني رفعت رأسي فإذا الصبي على ظھر رسول اللّٰہ صلى اللّٰہ عليہ وسلم وہو ساجد، فرجعت في سجودي، فلما قضى رسول اللّٰہ صلى اللّٰہ عليہ وسلم الصلاة، قال الناس يا رسول اللّٰہ! إنك سجدت بين ظھري الصلاة سجدة أطلتھا، حتى ظننا أنہ قد حدث أمر، أو أنہ يوحى إليك، قال: كل ذلك لم يكن، ولكن ابني ارتحلني (ركب على ظھري) فكرہت أن أعجلہ، حتى يقضي حاجتہ۔‘[1]
ترجمہ:’’ ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حسن یا سیدنا حسین کو اٹھائے ہوئے ظہر یا عصر کی نماز کے لئے تشریف لائے اور نماز کے لئے آگے بڑھے تو انہیں اتار دیا، پھر نماز کے لئے تکبیر کہی، اور نماز کے دوران ایک سجدہ (بہت) لمبا کردیا۔ سیدنا شداد کہتے ہیں کہ میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو ایک بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر تھا جبکہ آپ سجدے میں تھے، میں تو دوبارہ سجدے میں چلا گیا، اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کرلی تو لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے نماز کے دوران ایک سجدہ بہت لمبا کیا ہے یہاں تک کہ ہمیں یہ خدشہ ہوگیا تھا کہ کوئی بڑا حادثہ نہ ہوگیا ہو، یا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہورہی ہے، پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، بلکہ میرا بیٹا (پوتا) میری پیٹھ پر آگیا تھا اور میں نے یہ مناسب نہیں سمجھا کہ اس کی چاہت پوری ہونے سے پہلے میں اسے جلدی سے ہٹا دوں ۔ ‘‘
وضاحت: اگرچہ نماز میں خشوع و خضوع نہایت ضروری ہے، اس کے باوجود بھی پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
|