Maktaba Wahhabi

178 - 195
ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : عَنْ أَبِي أُمَامَةَ - رَضِيَ اللّٰہ عَنْہ - قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللّٰہ - صَلَّى اللہ عَلَيْہ وَسَلَّمَ :’ مَنْ رَحِمَ ، وَلَوْ ذَبِيحَةَ عُصْفُورٍ رَحِمَہ اللہ يَوْمَ الْقِيَامَةِ[1] ترجمہ :ابوامامہ رضي اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ جس نے مذبوحہ چڑیا ہی پر رحم کیوں نہ کیا ہو اللہ تعالیٰ روز محشر اس پر رحم فرمائیں گے۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کے سامنے چھری تیز کرنے سے منع فرمایا جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو زبح کرنے میں شفقت اور رحم دلی کا ذکر کیا وہیں اس بات کی تاکید بھی کی کہ جانور زبح کرتے ہوئے اپنی چھریوں کو تیز کر لو لیکن اس عمل کو جانوروں کے سامنے کرنے سے منع فرمایا: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:مَرَّ رَسُولُ اللّٰہ صَلَّى اللّٰہ عَلَيْہ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ وَاضِعٍ رِجْلَہ عَلَى صَفْحَةِ شَاةٍ ، وَہوَ يُحِدُّ شَفْرَتَہ ، وَہيَ تَلْحَظُ إِلَيْہ بِبَصَرِہا ، قَالَ : أَفَلَا قَبْلَ ہذَا، أَوَتُرِيدُ أَنْ تُمِيتَھَا مَوْتَتَانِ۔‘ [2] ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی ے پاس سےگزرے وہ شخص اپنی ایک ٹانگ بکری کی گردن پر رکھ کر چھری تیز کر رہا تھا،اور وہ بکری اس منظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو کہا کہ اسکو گرانے اور لٹانے سے پھلے اپنی چھری کو کیوں تیز نہ کیا؟،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کہا کہ کیا تو اسکو دو دو مرتبہ مارنا چاہتا ہے۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کو نا پسند کیا اسی لیے جس نے کوئی جانور زبح کرنا ہو تو اسکو چاہئے کہ اپنی چھری کو تیز کرے اور یہ کام جانور کے سامنے نہ کرے۔ جانوروں کو بھوکا پیاسا نہ رکھا جائے انسان نے نے جو جانور اپنے پاس پال رکھے ہیں انکے ساتھ اچھائی کا معاملہ کرے انکو بھوکا پیاس نہ رکھے ان پر رحم کرے اور انکو وقت پر کھلائے پلائے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter