ازواج رضی اللہ عنہن کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے الفت
جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو تعلیم دینے کے لیے اپنی بیویوں سے محبت کیا کرتے تھے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شیفتگی وعشق تھا۔
صحیح مسلم میں ہے کہ سفرمیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اورحضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم سفر تھیں ۔اس روز حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے اپنی سواری کا اونٹ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اونٹ سے تبدیل کرلیا۔راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اونٹ کی طرف گئے،جس پر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سوار تھیں ۔اور انہی کے ساتھ چلے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ مفارقت برداشت نہ ہوئی۔جب وہ منزل پر پہنچ كر سواری سے اتریں تو انہوں نے اپنا پاؤں گھاس میں گھسیڑ دیا اور زبان سے کہا:
’ يَا رَبِّ سَلِّطْ عَلَيَّ عَقْرَبًا أَوْ حَيَّةً تَلْدَغُنِي رَسُوْلكَ وَلاَ أسْتطيعْ أنْ أقُولَ لہ شَيْئاً ‘[1]
’’اے رب!کسی بچھو یا سانپ کو بھیج کہ مجھے کاٹ کھائے۔اور وہ تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں میں ان کی شان میں کچھ نہیں کہہ سکتی۔‘‘
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کچھ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تھوڑی سی جدائی کا صدمہ ہوا۔اور کچھ سوت کا خیال بھی ہوا ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ چلنے کی بجائے اس کے ساتھ کیوں چلے؟لیکن یہ ایک فطری چیز ہے کوئی عیب نہیں ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوازواج رضی اللہ عنہن سے برتاؤ
اگرچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پاک تعلیم کے اثر سے اپنی ازواج رضی اللہ عنہن کےسینوں کو اس آلائش سے پاک وصاف کردیا تھاکہ وہ ایک دوسری سے دکھ کریں یاکسی قسم کی رقابت کا خیال میں دل میں لائیں مگر پھر بھی بتقاضائے بشریت کبھی ایسا ہوہی جاتا۔اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کو بہترین طریق سے سلجھادیتے ۔مثلاً:
ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو وہ رو رہی تھیں ۔پوچھا :
|