عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا ایک واقعہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں بیٹھے اپنی نعل کو پیوند لگارہے تھے۔میں پاس ہی بیٹھی چرخہ کات رہی تھیں ۔میں نے دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی مبارک پر پسینہ آرہا ہے۔اور اس پسینے کے اندر ایک نور اُبھر رہا ہے۔اور بڑھ رہا ہے۔یہ ایسا نظارہ تھا کہ میں سراپا حیرت بن گئی۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر مجھ پر پڑی تو فرمایا:
’’عائشہ!تو حیران سی کیوں ہورہی ہے؟‘‘
میں نے کہا:’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے دیکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر پسینہ ہے اور پسینے کے اندر ایک چمکتا نور ہے جسے دیکھ کر میں سراپا چشم بن گئی ہوں ۔اور ابو کبیرہذلی کے ان اشعار کا آپ ہی کو مصداق سمجھتی ہوں ۔واللہ!اگر ہذلی آپ کو دیکھ پاتا تو اسے معلوم ہوجاتا کہ آپ کے سوا اس کا صحیح مصداق کوئی ہو ہی نہیں سکتا ۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’وہ شعر کیا ہیں ؟‘‘
میں نے وہ شعر پڑھ کر سنائے:
وَمُبَرَّأٍ مِنْ كُلِّ غُبَّرِ حَيْضَةٍ وَفَسَادِ مُرْضِعَةٍ وَدَاءٍ مُغْيَلِ
وَإِذَا نَظَرْتَ إِلَى أَسِرَّةِ وَجْھِہ بَرَقَتْ كَبَرْقِ الْعَارِضِ الْمُتَھَلِّلِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ میں جو کچھ تھا اسے رکھ دیا۔میری پیشانی کو چوما اور فرمایا:
’ مَا سَرِرْتِ مِنِّي كَسُرُورِي مِنْكِ‘
’’جو سرور مجھےتیرے کلام سے حاصل ہوا وہ سرور تجھے میرے نظارہ سے نہ ہواہوگا۔‘‘
یعنی تو نے مجھےنہایت مسرور اور خوش کردیا۔[1]
|