مزدوروں کی خیر خواہی کے لیے نبی رحمت کے رحمت بھرے ضوابط
شریعت ِ اسلامیہ نے مزدور کی حقوق کے دیکھ بھال اور ان کی رعایت کا حکم دیا اور ایسا کرنے والوں کے فضائل کا تذکرہ بھی مذکور ہے جیساکہ ذیل کے دلائل سے واضح ہوجائے گا۔
1.عظیم ترین عمل جو مشکل میں کام آگیا
اتنی بڑی نیکی ہے کہ جسے اصحاب غار میں سے ایک نے عمل کے وسیلہ کے طور پیش کیا اور اللہ تعالیٰ نے مشکل دور کردی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا پچھلے زمانے میں (بنی اسرائیل میں سے) تین آدمی کہیں راستے میں جارہےتھےکہ اچانک بارش آگئی اور وہ تینوں پہاڑ کےایک غار میں گھس گئے، جب وہ اندر چلے گئےتوغار کامنہ بند ہوگیا۔اب تینوں آپس میں یوں کہنے لگے کہ اللہ کی قسم ہمیں اس مصیبت سےاب توصرف سچائی ہی نجات دلائے گی۔بہتر یہ ہےکہ اب ہر شخص اپنے کسی ایسے عمل کو بیان کرکے دعا کرے جس کے بارے میں اسے یقین ہوکہ وہ خالص اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کےلیے کیا تھا۔چنانچہ ایک نےاس طرح دعا کی ، اے اللہ ! تجھ کوخوب معلوم ہےکہ میں نےایک مزدور رکھا تھاجس نےایک فرق (تین صاع) چاول کی مزدوری پرمیرا کام کیا تھا لیکن وہ شخص غصہ میں آکرچلا گیا اوراپنے چاول چھوڑ گیا۔ پھر میں نے اس ایک ’فرق‘ چاول کولیا اوراس کی کاشت کی ۔ اس سے اتنا کچھ ہوگیا کہ میں نے پیداوار میں سے گائے بیل خریدلیے۔ اس کے کچھ عرصہ بعد وہی شخص مجھ سے اپنی مزدوری مانگنے آیا۔ میں نے کہا کہ یہ گائے بیل کھڑے ہیں ، ان کو لے جا۔ اس نے کہا کہ میرا توصرف ایک ’ فرق ‘ چاول تمہارے ذمہ ہوناچاہیے تھا۔ میں نے اس سے کہا یہ سب گائے بیل لےجاکیونکہ یہ اسی ایک’ فرق ‘ کی آمدنی ہے۔ آخروہ گائے بیل لے کر چلا گیا۔پس اے اللہ ! اگر توجانتا ہے کہ یہ ایمانداری میں نے صرف تیرے ڈرسے کی تھی توتو غار کامنہ کھول دے۔ چنانچہ اسی وقت وہ پتھر کچھ ہٹ گیا۔پھر دوسرے نےاس طرح دعا کی ۔ اے اللہ ! تجھے خوب معلوم ہےکہ میرے ماں باپ جب بوڑھے ہوگئے تومیں ان کی خدمت میں روزانہ رات میں بکریوں کادودھ لاکر پلایا کرتا تھا۔ایک دن اتفاق سےمیں دیر سے آیا تووہ سوچکے تھے۔ادھر میرے بیوی اوربچے بھوک سے
|