نشانی لگا نے کے لیے داغا گیا تھا آپ نے اس کو بہت برا خیال کیا ،انھوں نے (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ) نے کہا :اللہ کی قسم !میں جو حصہ چہرے سے سب سے زیادہ دور ہو اس کے علاوہ کسی جگہ نشانی ثبت نہیں کر تا ۔پھر انھوں نے اپنے گدھے کے بارے میں حکم دیا تو اس کی سرین (کے وہ حصے جہاں دم ہلاتے وقت لگتی ہے) پر نشانی ثبت کی گئی یہ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے اس جگہ داغنے کا آغاز کیا۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کوتنگ کرنے ، ماں اور اسکے بچے میں جدائی ڈالنے سے منع فرمایا
سیدنا عبد الرحمن بن عبداللہ اپنے والد سےروایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا :
’عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہ، عَنْ أَبِيہ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللّٰہ صَلَّى اللّٰہ عَلَيْہ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَانْطَلَقَ لِحَاجَتِہ، فَرَأَيْنَا حُمَرَةً مَعَھَا فَرْخَانِ، فَأَخَذْنَا فَرْخَيْھَا، فَجَاءَتِ الْحُمَرَةُ فَجَعَلَتْ تَفْرِشُ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰہ عَلَيْہ وَسَلَّمَ، فَقَالَ مَنْ فَجَعَ ہذِہ بِوَلَدِہا، رُدُّوا وَلَدَہا إِلَيْھَاوَرَأَى قَرْيَةَ نَمْلٍ قَدْ حَرَّقْنَاہا............‘ [1]
ترجمہ : سیدنا عبدالرحمٰن بن عبداللہ اپنے والد ( سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک سفر میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے گئے تو ہم نے ایک چڑیا دیکھی ، اس کے ساتھ دو بچے بھی تھے ، ہم نے اس کے دونوں بچے پکڑ لیے تو چڑیا آئی اور ( بچوں کے اوپر اردگرد ) منڈلانے لگی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ” کس نے اس کو اس کے بچوں سے پریشان کیا ہے ؟ اس کے بچوں کو چھوڑ دو ۔ “ ( ایک دوسرے موقع پر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ چیونٹیوں کے بڑے بل کو ہم نے جلا ڈالا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ” اس کو کس نے جلایا ہے ؟ “ ہم نے کہا : ہم نے جلایا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” آگ کے رب کے سوا کسی کو روا نہیں کہ آگ سے عذاب دے ۔ “
اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ کہ جانور ہوں یا پرندے انکے چھوتے بچوں کو ان سے جدا نھیں کرنا چاہیے اسی طرح کسی کو آگ سے جلانے سے بھی منع کیا ہے ۔
|