جگہیں بہت زیادہ پسند تھیں ۔ یا تو کوئی اونچی جگہ ہوتی ، یا کوئی کھجوروں کا جھنڈ ہوتا ۔ آپ ایک بار ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے تو وہاں ایک اونٹ تھا ، جب اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو رونی سی آواز نکالی اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وہ چپ ہو گیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ’’ اس اونٹ کا مالک کون ہے ؟ یہ کس کا اونٹ ہے ؟ تو ایک انصاری جوان آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ میرا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ کیا تو اس جانور کے بارے میں اللہ سے نہیں ڈرتا جس کا اس نے تجھ کو مالک بنایا ہے ‘ اس نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تو اسے بھوکا رکھتا اور بہت تھکاتا ہے ۔ ‘‘
جانوروں پر بلا ضرورت بیٹھے رہنے کی ممانعت
عَنْ أَبِي ہرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّہ عَلَيْہ وَسَلَّمَ، قَالَ إِيَّاكُمْ أَنْ تَتَّخِذُوا ظُہورَ دَوَابِّكُمْ مَنَابِرَ, فَإِنَّ اللَّہ إِنَّمَا سَخَّرَہا لَكُمْ لِتُبَلِّغَكُمْ إِلَى بَلَدٍ لَمْ تَكُونُوا بَالِغِيہ إِلَّا بِشِقِّ الْأَنْفُسِ، وَجَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فَعَلَيْہا فَاقْضُوا حَاجَتَكُمْ [1]
ترجمہ : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اپنے جانوروں کی پیٹھوں کو منبر بنانے سے بچو ‘ بلاشبہ اللہ عزوجل نے ان کو تمہارے تابع کیا ہے تاکہ تمہیں ایک شہر سے دوسرے شہر تک پہنچا دیں جہاں تم نفسوں کی مشقت کے بغیر پہنچ ہی نہیں سکتے تھے اور اس نے تمہارے لیے زمین بنائی ہے تو اپنی ضرورتیں اس پر پوری کیا کرو ۔ “
عَنْ سَہلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ أَبِيہ ـ وَكَانَ أَبُوہ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّہ عَلَيْہ وَسَلَّمَ ـ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّہ عَلَيْہ وَسَلَّمَ قَالَ: ارْكَبُوہا سَالِمَةً وَدَعُوہا سَالِمَةً وَلَا تَتَّخِذُوہا كَرَاسِيَّ. [2]
ترجمہ : سیدنا معاذ بن حسن سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جانوروں پر اس حال میں سواری
|