Maktaba Wahhabi

185 - 195
کروں کہ جب وہ صحت مند اور تندرست ہوں اور تندرست حالت میں ہی انکو چھوڑں اور انکو اپنے بیٹھنے کے لیے کرسیاں مت بناؤ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ احساس دلایا ہےکہ ہم جانور پر سوار ہو کر اسے تکلیف نہ پہنچائیں اسےآرام کرنے دیں ،بغیر ضرورت کے جانور پر نہ بیٹھے رہا کریں ۔ جانوروں پر لعنت کرنے اور گالی دینے کی ممانعت ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ جانوروں کو زرا زرا سی بات پر بہت مارپیٹ کرتے ہیں ساتھ ساتھ انکو بد دعاییں بھی دیتے ہیں ،بعض لوگ جانوروں کو گالیاں دیتے ہیں ان پر لعن طعن کرتے ہیں ان سب باتوں سے رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ویسے ہی ایک مسلمان کو لعن طعن کرنے سے منع فرمایا ہے یہ تو پھر بے زبان جانور ہیں اور جو بھی شخص لعن طعن کرتا ہے قیامت والے دن وہ سفارش سے محروم ہونگے حضرت ابو دردا ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لعن طعن کرنے والے قیامت والے دن سفارشی ہوں گے نہ گواہ۔ [1] عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّہ عَلَيْہ وَسَلَّمَ لَا يَكُونُ الْمُؤْمِنُ لَعَّانًا[2] ترجمہ : عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:' مومن لعن وطعن کرنے والا نہیں ہوتا ہے۔ رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم سے جب کہا گیا کہ آپ مشرکین کے لیے بد دعاکریں تو آپ نے فرمایا: إِنِّي لَمْ أُبْعَثْ لَعَّانًا وَإِنَّمَا بُعِثْتُ رَحْمَةً[3] ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی: اللہ کے رسول! مشرکین کے خلاف دعا کیجئے۔ آپ نے فرمایا: "مجھے لعنت کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا، مجھے تو رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔"
Flag Counter